مادھولال حسین رحمتہ اللہ علیہ کے470عرس کی تقریبات لاہورمیں جاری ہیں

جگ میں جیون تھوڑا۔۔۔ کون کرے جنجال
کیں دے گھوڑے ہستی مندر، کیں دا دھن مال
کہاں گئے ملاں، کہاں گئے قاضی، کہاں گئے کٹک ہزار
ایہہ دنیا دن دو اے پیارے، ہر دم نال سمھال
کہے حسین فقیر سائیں دا، جھوٹھا سب بیوپار
کافی کی صنف میں یدطولیٰ رکھنے والے شہرہ آفاق شاعر شاہ حسین المعروف مادھو لال حسین کے 417 ویں عرس کے موقع پر میلہ چراغاں جاری ہے۔ شاہ حسین لاہوری نو سو پنتالیس ہجری بمطابق پندرہ سو اڑتیس عیسوی میں اندرون ٹکسالی لاہور میں پیدا ہوئے۔ آپ کے دادا کا نام کلس رائے تھا جو فیروز شاہ تغلق کے دور میں دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔۔ آپ کے والد کا نام عثمان تھا جو کپڑے کی صنعت سے وابستہ تھے۔ درویش صفت شاہ حسین کی شاعری میں ان کا باطن کھلتا ہے تو پتہ چلتا ہے کہ دنیا ایک کھیل کے سوا کچھ نہیں۔
من اٹکیا بے پروا دئے نال
اس دین دنی دئے شاہ دئے نال
قاضی ملاں مستی دیندئے
کھرئے سیانے راہ دسیندئے
عشق کی لگے راہ دئے نال
شاہ حسین لاہور میں برس ہا برس تک درویشانہ رقص و سرود کی محفلیں آباد کرتے رہے۔ انہیں شاہدرہ کے برہمن زادے مادھو لال سے عشق ہو گیا۔ آپ دن رات اُس کے گھر کے گرد پھرتے رہتے۔ مادھولال کو بھی بالآخر آپ سے عقیدت ہو گئی اور وہ مسلمان ہو کر محبوب الحق کہلائے مگر شاہ حسین کو لوگوں نے "مادھولال حسین " کہنا شروع کر دیا۔ آپ اکسٹھ سال کی عمر میں جہان فانی سے رخصت ہو گئے۔ حضرت شاہ حسین رحمتہ اللہ علیہ کا مزار صدیوں سے فیوض و برکات کا سرچشمہ ہے