برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران جب سوچی سے کہا گیا کہ وہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور اسلام مخالف جذبات کی مذمت کریں۔ تو ان کا جواب تھا کہ میانمار میں رہنے والے بدھ مذہب کے پیروکاروں نے بھی بڑی تعداد میں ہجرت کی۔ مسلمانوں کے بارے میں پے درپے سوالات پر سوچی بھڑک اٹھیں اور یہاں تک کہہ دیا کہ ’انھیں کسی نے بتایا کیوں نہیں کہ ان کا انٹرویو ایک مسلمان خاتون لے گی‘۔
آنگ سان سوچی کو کمزورں کی طاقت قرار دیتے ہوئے 1991ء میں امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔ آنگ سان سوچی برما میں جمہوریت کے لیے بہت کوششیں کیں۔ انہوں نے مارٹن لوتھر کنگ اور مہاتما گاندھی کے عدم تشدد کے فلسفلے پر عمل کرتے ہوئے ملک بھر میں پرامن ریلیاں نکالیں، تاہم برما میں بدھ پرستوں کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتل عام پر انہوں نے آج تک کسی قسم کی کوئی مذمت نہیں کی ہے۔
مسلمانوں کے بارے میں پے درپے سوالات پر سوچی بھڑک اٹھیں اور یہاں تک کہہ دیا کہ ’انھیں کسی نے بتایا کیوں نہیں کہ ان کا انٹرویو ایک مسلمان خاتون لے گی: سوچی
Mar 26, 2016 | 17:37