مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں ہے,مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں کیا جا سکتا ،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی
ناروے کے سابق وزیراعظم KJELL MAGNE BONDEVIK نے بین الاقوامی برادری کی توجہ مسئلہ کشمیر کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا ہے کہ اس تنازع کے حل کو عالمی ایجنڈے میں سرفہرست ہونا چاہئے۔ اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے گفتگو کر رہے تھے۔ناروے کے وزیراعظم پاکستان اور آزادجموں و کشمیر کے دو روزہ دورے پر ہیں۔KJELL MAGNE BONDEVIK نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور پاکستان اور بھارت کے لئے آگے بڑھنے کا واحد راستہ پرامن اور بامقصد مذاکرات ہیں۔انہوں نے وزیر خارجہ کو اپنے دورئہ بھارت خصوصاً سرینگر کے دورے کے بارے میں بتایا جہاں انہیں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل کشمیری گروپوں سے بات چیت کرنے کا موقع ملا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں طاقت کے وحشیانہ استعمال، پیلٹ گنز استعمال کرنے، ماورائے عدالت گرفتاریوں اور نظربندیوں اور خواتین کی بے حرمتی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے سمیت منظم انداز میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے قانونی مطالبات کو ہمیشہ بھرپور انداز میں نظرانداز کیا ہے۔وزیرخارجہ نے جموں و کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے بارے میں ہائی کمشنر اور علاقے کے بارے میں برطانوی پارلیمنٹ کی رپورٹ کو اجاگر کیا جو مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر سنگین نوعیت کا تنازعہ تسلیم کرنے کا ثبوت ہے۔انہوں نے اعادہ کیا کہ امن اور انصاف خطے کے لئے ناگزیر ہیں اور یہ کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔