ہر 10 منٹ میں ایک عورت یا لڑکی کا قتل، پیچھے کون رپورٹ میں خوفناک انکشافات

Nov 26, 2024 | 15:31

ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہر روز 140 خواتین اور لڑکیاں اپنے ساتھی یا قریبی رشتہ دار کے ہاتھوں قتل ہو جاتی ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ہر 10 منٹ میں ایک عورت یا لڑکی کو قتل کیا جارہا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سال 2023 میں 85 ہزار خواتین اور لڑکیوں کو جان بوجھ کر قتل کیا گیا، ان میں سے 60 فیصد قتل یعنی 51 ہزار قتل کسی قریبی ساتھی یا خاندان کے کسی فرد کی جانب سے کیے گئے۔اقوام متحدہ کی خواتین اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم کی جانب سے مشترکہ طور پر تیار کردہ رپورٹ ’2023 میں خواتین کے قتل: رشتہ داروں کے ہاتھوں خواتین کے قتل کے عالمی تخمینے’ کو خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے بین الاقوامی دن کے موقع پر جاری کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں خواتین اور لڑکیوں کے قتل کے زیادہ تر واقعات قریبی ساتھیوں یا خاندان کے دیگر افراد کی جانب سے کیے جاتے ہیں۔اس سے پتا چلتا ہے کہ تشدد کے خطرے کے لحاظ سے خواتین اور لڑکیوں کے لیے گھر سب سے خطرناک جگہ ہے کیونکہ تقریباً ہر خطے میں خواتین اور لڑکیاں صنفی بنیاد پر تشدد سے متاثر ہو رہی ہیں۔ایک اندازے کے مطابق 2023 میں قریبی ساتھی یا رشتہ داروں کے ہاتھوں قتل کے سب سے زیادہ 21 ہزار 700 واقعات افریقہ میں ہوئے، اس کے علاوہ آبادی کے لحاظ سے بھی رشتہ داروں کے ہاتھوں قتل ہونے والے متاثرین میں افریقہ پہلے نمبر پر ہے۔امریکا اور اوقیانوسیہ میں بھی 2023 میں قریبی ساتھی یا رشتہ داروں کے ہاتھوں قتل ہونے والی خواتین کی شرح ایک لاکھ کے تناسب سے بالترتیب 1.6 اور 1.5 فیصد ریکارد کی گئیں جب کہ ایشیا اور یورپ میں یہ شرح بالترتیب 0.8 اور 0.6 فی رہی۔یورپ اور امریکا میں خواتین کے جان بوجھ کر قتل کا ارتکاب زیادہ تر قریبی ساتھیوں کی جانب سے کیا جاتا ہے، سال 2023 میں ان دونوں خطوں میں قریبی ساتھیوں یا خاندان کے دیگر افراد کے ہاتھوں قتل ہونے والی تمام خواتین میں سے 64 فیصد یورپ میں اور 58 فیصد امریکا میں قریبی ساتھیوں کے ہاتھوں قتل ہوئیں۔گزشتہ دو دہائیوں کے دوران قریبی ساتھیوں کے ہاتھوں خواتین اور لڑکیوں کے قتل کے اعداد و شمار رکھنے والے ممالک کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔2020 میں یہ تعداد 75 ممالک تک جاپہنچی تھی لیکن پھر اس میں کمی دیکھی گئی اور 2023 تک یہ تعداد 2020 کے مقابلے میں نصف رہ گئی تھی۔

مزیدخبریں