پاکستان کا افغانستان کے لئے مزید 3 تجارتی پوائنٹس کھولنے کا اعلان
پاک-افغان تجارت، سرمایہ کاری سے متعلق سفارشات مرتب کر لی گئیں آج منگل کو اعلان کیا جائے گا پیر کو چار ورکنگ گروپ کے اجلاس ہوئے ۔پاک-افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں اخراجات کی کمی پاک-افغان تجارت کے فروغ کے لیے تعمیری ڈھانچے کے مسائل کے حل کی تجاویز پر گفتگوکی گئی۔اسی طرح تجارتی سامان کی دوسرے ممالک تک رسائی کے لیے راہداری پر تبادلہ خیال کیا ایک گروپ میںڈرائیورز اور کنٹینرز کے داخلے کی پالیسی کاجائزہ لیا گیا ۔ایک اور گروپ میں پریلیمنری اینڈ ایگریمنٹ پالیسی پر عملدرآمد کو یقینی بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ا علامیہ کی صورت میں ان سفارشات کا اعلان کیا جائے گا .قبل ازیں قومی اسمبلی اسد قیصر نیپاک-افغان تجارت، سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے سرحد پار کرنے کو مزید تین مقامات پر بارڈر چیک پوائنٹس بھی کھول رہے ہیں اور اس طرح پارلیمانی غوروفکر کے بعد نئی ویزا پالیسی کی منظوری دی گئی۔یہ ویزا پالیسی افغانستان کے ساتھ ہمارے مضبوط برادرانہ تعلقات اور باہمی خوشحالی کے لئے مخلصانہ تعاون کا مظہر ہے ۔ خطے میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ اور سرمایہ کاری کے لیے راہیں ہموار کرنے سے ترقی و خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا اور یہ تب ہی ممکن ہوگا جب پاکستان اور افغانستان ملکر ٹرانزٹ ٹریڈ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ تاجر برادری اور عوامی سطح پر روابط کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں۔ افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر نے کہا کہ 2640کلومیٹر پاک۔افغان سرحد نہ صرف پاکستان کی اپنے کسی بھی ہمسایہ ممالک کے ساتھ طویل ترین سرحد ہے بلکہ یہ ہماری دونوں قوموں کو تاریخی سماجی ، ثقافتی ، لسانی ، اقتصادی ، مذہبی اور برادرانہ تعلقات کی لڑی میں بھی پروتی ہے ۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس کے علاوہ وسطی اور جنوبی ایشیا کے سنگم پر ہونے کے ناطے افغانستان کامحل وقوع بہترین علاقائی رابطے کاحامل ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ دونوں برادر ممالک کی قیادتوں کے لئے سب سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ وہ ہمارے مشترکہ مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے اپنے درمیان ہم آہنگی ، مفاہمت اور اتفاق رائے پیدا کریں ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں مل کر ان عالمگیر آزمائشوں با الخصوص غربت اور عدم استحکام کے خلاف ایک متحدہ محاذ تشکیل دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے نمایاں شراکت دار ہیں تاہم کئی سالوں سے تجارت بتدریج کمی ہوئی ہے اور اب کورونا وائرس کی عالمی وبا نے اس حجم کو مزید کم کر دیا ہے ۔ سپیکر قومی اسمبلی نے تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنے اور تاجروں کو سہولت پہنچانے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات سے پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کے حجم میں اضافہ ہو گا اور غربت کے خاتمے اور سماجی ترقی میں بھی بہت مدد ملے گی اور ملازمت کے مواقع پیدا ہونگے اور اسی طرح سرحد کی دونوں جانب ٹیرف کے علاوہ دیگر رکاوٹوں کو کم کرنے سے باہمی تجارت میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ عوامی سطح پر روابط کی حوصلہ افزائی کرنے اور دوطرفہ تجارت اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے لئے سہولت فراہم کرنے کی بابت پاکستان۔ افغانستان پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ اور اس کی ٹاسک فورسز کا قیام افغانستان کے ساتھ دو طرفہ اقتصادی تعلقات بڑھانے کے ہمارے عزم کا ایک عملی ثبوت ہے۔ قومی اسمبلی پاکستان کا پاک۔افغان پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ اعتماد میں اضافے اور دو طرفہ تجارتی تعلقات کے فروغ کی کوششیں جاری رکھنے میں سرگرم رہا ہے۔ شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراسنگ پوئنٹس ، بندرگاہوں اور دیگر مقامات پر تاجربرادری کی سہولت اور تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ جبکہ ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے سرحد پار کرنے کو مزید تین مقامات پر بارڈر چیک پوائنٹس بھی کھول رہے ہیں اور اس طرح پارلیمانی غوروفکر کے بعد نئی ویزا پالیسی کی منظوری دی گئی۔یہ ویزا پالیسی افغانستان کے ساتھ ہمارے مضبوط برادرانہ تعلقات اور باہمی خوشحالی کے لئے مخلصانہ تعاون کا مظہر ہے ۔یہ افغان بھائیوں ، طلبہ، کاروباری افراد، سرمایہ کاروں اور مریضوں کے لئے سہولت پیدا کر کے ہمارے سماجی اور معاشی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی جانب پیشرفت میں معاون ہو گا۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ افغانستان۔پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ (APTTA)کے مذاکرات کی شرائط کا جائزہ لینے کے لئے تشکیل دی گئی ، ٹاسک فورس کی مدت سال 2021 میں ختم ہو رہی ہے اور مستقبل کے ایک جامع تجارتی معاہدے کے لئے سرحد کے دونوں جانب سے اراکین پارلیمان اور اداراتی اسٹیک ہولڈرز سے رائے لینے کی ضرورت ہے۔سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان پارلیمانی سفارت کاری کو فروغ دینے کے حوالے سے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے اور افغانستان کے ساتھ باہمی مفادات کے تجارتی تعلقات کے لئے مضبوط رابطوں کو استوار کرنے میں اپنا کر دار ادا کرنے کے لئے تیارہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان پر امن اقتصادی تعاون اور بہترین تجارتی اور ٹرانزٹ سہولیات بحیرہ عرب کے راستوں کو وسط ایشیا کے ساتھ ملانے میں مدد گار ثابت ہوں گی اور اس سے ایک مشترکہ اور خوشحال مستقبل کے لئے راہ ہموار ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ افغان امن عمل اور بین الافغان مذاکرات کے لئے پاکستان کی حمایت کو نہ صرف افغان حکومت بلکہ بین الاقوامی برادری نے بھی سراہا ہے اور ہم امن کے عمل کے لئے اپنی مسلسل حمایت کا اعادہ کر تے ہیں ۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ سیمینار کی بدولت تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے مستقبل میں عملی اقدمات اٹھانے میں مدد ملے گی۔