سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں خلاف ضابطہ کی جانےوالی 74تقرریوں کو کالعدم قرار
سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی دو ہزار گيارہ سے تيرہ کے دوران کی جانے والی بھرتيوں کے خلاف فيصلہ سناتے ہوئے چوہتر تقرریوں کو کالعدم قرار دے ديا، مئی ميں محفوظ کيا گيا فيصلہ جسٹس اميرہانی مسلم نے پڑھ کر سنايا، سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اور ایڈمنسٹریشن کمیٹی نے تقرریاں آئین اور قواعد کے خلاف کیں، اگر اسلام آباد ہائیکورٹ ہی جان بوجھ کر منظور نظر افراد کو نوازے گی تو عدل کے ادارے کا وقار عوام کی نظروں میں داغدار ہو جائے گا، میرٹ کی پامالی سے عوام کا عدل کے ادارے سے اعتماد اٹھ جائے گا، کسی کو بھی میرٹ کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جا سکتی، فيصلے ميں کہا گيا ہے کہ جو لوگ اسلام آباد ہائیکورٹ میں کام کرنے کے اہل نہیں وہ خود ہی عہدہ چھوڑدیں، عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا اطلاق سال دو ہزار گیارہ سے لے کر آج تک کی جانے والی بھرتیوں پر ہوگا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس انور خان کاسی کے بھائی ادریس کاسی بھی فیصلے کی زد میں ہيں،اسلام آباد ہائیکورٹ میں چوہتر بھرتيوں کو آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں میرٹ کے خلاف قرار دیا تھا ۔