پاکستانی کرکٹ کا ڈھانچہ درست نہیں ،آج سب مان رہے ہیں،کرکٹ تباہ ہو چکی ہے:عمران خان

عمران خان انیس سو چھیاسی میں ویسٹرن آسٹریلیا کی ریاست تسمانیہ کی جانب سے ایک سیزن کھیلے اچھی کارکردگی نہ دکھا سکنے پر عمران کو اگلے سال کیلیے کنٹریکٹ نہیں ملا لیکن آسٹریلین کرکٹ عمران خان کو بہت پسند آئی اور انہوں نے ہر جگہ کہنا شروع کر دیا کہ پاکستان میں بھی آسٹریلیا کی طرز پر شہروں اور ریجن کی کرکٹ ٹیمیں بنائی جانی چاہیے ،اس وقت کے تمام بڑے کھلاڑیوں نے اس بات کی مخالفت کی اور ڈیپارٹمنٹل کرکٹ ہی کو پاکستان کی قوت قرار دیا ،عمران خان آخر کار اپنی بات منوانے میں کامیاب ہو گئےانیس سو ننانوے میں جب خان صاحب مشرف کے اتحادی بنے تو چیئر مین پی سی بی توقیر ضیا ء نے ان کے مشورے پر ریجنل کرکٹ کا آغاز کیا اور یہی وہ دن تھا جب ہماری کرکٹ کی تباہی کی بنیاد رکھی گئی شہروں اور ریجنز کی لاتعداد ٹیموں نے ہر طرح کے سفارشی اور پرچی کھلاڑیوں کو قومی سطح کا پلیئر بنا کر پیش کیا اور یوں کرکٹ کا معیار گرتا چلا گیا آج پاکستان بنگلہ دیش سے بھی ہار رہا ہے تو خان صاحب کو ڈومیسٹک کا ڈھانچہ یاد آ رہا ہے لیکن خان صاحب کو شاید یہ یاد نہیں کہ پاکستان میں ریجنل کرکٹ ان ہی کی فرمائش پر شروع کی گئی تھی