جوڈیشل کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے تین سوالات کے جوابات مانگ لیے

چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو تین سوالات پر مبنی سوالنامہ دیتے ہوئے دو روز میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ کمیشن کی طرف سے اٹھائے گئے پہلے سوال میں پوچھا گیا کہ کیا عام انتخابات 2013شفاف،غیر جانبدارنہ اور منصفانہ طور پر نہ تھے، اگر نہیں تو کیا وجوہات تھیں، شواہد کے ساتھ ثابت کیا جائے۔ کمیشن نے دوسرا سوال کیا کہ کیا عام انتخابات میں منظم دھاندلی ہوئی، اگر ہوئی تو کس نے منصوبہ بنایا۔ یہ پلان کیا تھا اور کس نے اس پر عمل کیا۔ کمیشن نے تیسرا سوال یہ اٹھایا کہ کیا منظم دھاندلی قومی اسمبلی کے لیے ہوئی یا صوباسی اسمبلیوں کے لیے بھی ہوئی ۔۔۔۔اگر منظم دھاندلی قومی اسمبلی کے لیے ہوئی تو کیا یہ دھاندلی چاروں صوبوں کی حد تک تھی یا صرف مخصوص حد تک تھی۔ ایڈووکیٹ شاہ خاور نے کہا کہ عام انتخابات میں منظم دھاندلی ہوئی،چیف سیکرٹری بلوچستان براہ راست دھاندلی میں ملوث تھے۔ سابق چیف سیکرٹری بلوچستان کو اب سیکرٹری الیکشن کمیشن بلوچستان لگا دیا گیا ہے۔ کمیشن نے بی این پی کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے 2روز میں جواب طلب کر لیا۔ تحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ نے کمیشن کو بتایا کہ 37 حلقوں سے متعلق رپورٹ کمیشن میں جمع ہو چکی ہے،ہماری تجویز ہے کہ گواہوں سے سوال پوچھنے کا موقع دیا جائے۔ مسلم لیگ نون کے وکیل شاہد حامد نے کہا کہ مسلم لیگ قاف نے الیکشن کمیشن پر سنگین قسم کے الزامات عائد کیے ہیں، مسلم لیگ قاف نے ریٹرننگ افسران پر بھی الزامات لگائے۔ پیپلز پارٹی کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ ہماری گزارشات میں کسی کی تذلیل نہیں کی گئی۔ بعض حلقوں کے پولنگ اسٹیشن کا ریکارڈ غائب ہے۔ اس موقع پر نون لیگ کے وکیل شاہد حامد اور تحریک انصاف کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا تاہم چیئرمین جوڈیشل کمیشن نے دونوں وکلا کو تلخ کلامی سے روک دیا۔ عدالت نے سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی۔۔