جرمنی کا یوکرین کو روس کے خلاف جنگ کے لئے ہتھیاروں کی کھیپ بھیجنے کا اعلان

جرمنی نے یوکرین کو پہلی مرتبہ بھاری ہتھیاروں کی پہلی کھیپ بھیجنے کا اعلان کیا ہے تاکہ وہ روسی حملوں سے اپنا دفاع کرسکے۔ جرمن وزیردفاع کرسٹین لیمبریخت نے کہا کہ حکومت نے پیرکو کمپنی کے ایم ڈبلیو کے اسٹاک سے طیارہ شکن گنوں سے لیس گیپارڈ ٹینکوں کی ترسیل کی منظوری دے دی ہے۔امریکی وزیردفاع لائیڈ آسٹن نے جرمنی کے’’50 چیتا نظام بھیجنے‘‘کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔انھوں نے مغربی جرمنی میں امریکی رامسٹین ایئربیس پر لیمبریخت اور اپنے دوسرے ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت کے بعد کہا کہ یہ نظام یوکرین کودفاعی حقیقی صلاحیت مہیّا کرے گا۔کیل یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ برائے سکیورٹی پالیسی کے فیلو مارسیل دیرسس نے کہا کہ جرمنی کے فیصلے کی اصل اہمیت اس میں نہیں کہ گیپارڈز میدان جنگ میں کیا کریں گے بلکہ اس کے بھیجے گئے اشارے میں ہے۔انھوں نے کہا کہ یورپ کی سب سے بڑی معیشت یوکرین کی حمایت کے بارے میں سنجیدہ ہو رہی ہے اورمزید مدد بھی مہیا کرنے پرآمادہ ہورہی ہے۔جرمنی میں یوکرین کے سفیر سمیت ناقدین نے برلن پر الزام لگایا ہے کہ وہ یوکرین کو بھاری ہتھیار دینے میں پس وپیش سے کام لے رہا ہے اور دیگراقدامات سے پیچھے ہٹ رہا ہے جن سے کیف کو روسی افواج کو پیچھے دھکیلنے میں مدد مل سکتی ہے مثلاً روس سے توانائی کی درآمدات پر پابندی وغیرہ ۔ان کا کہنا ہے کہ برلن پوری قوت سے اپنی متوقع قیادت کو ظاہر نہیں کررہا ہے اور روسی گیس کی درآمد روکنے کے معاشی اثرات پرخدشات کے پیش نظراس کی ہچکچاہٹ یوکرینی جانوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔چانسلر اولف شلز کا اس کے جواب میں کہنا ہے کہ مسلح افواج، بنڈس ویہر پہلے ہی محدود وسائل کے ساتھ ہیں جبکہ صنعت جوہتھیارمہیا کرسکتی ہے،ان میں سے گولہ بارود کی کمی ہے اور اسے اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔