لاہور ہائیکورٹ کا نئے وزیر اعلیٰ پنجاب سے کل تک حلف لینے کا حکم
لاہو رہائیکورٹ نے نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہبازکی درخواست پرمحفوظ فیصلہ سنادیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ کل تک گورنر خود یا کسی نمائندے کے ذریعے حلف لیں۔حلف میں تاخیر آئین کے خلاف ہے۔عدالت کا حکم گورنر پنجاب کو فوری بھیجا جائے۔ آئین کے تحت صدر اور گورنر پنجاب اپنے حلف کی پاسداری کے پابند ہیں۔پنجاب 25 دن کے بغیر وزیر اعلیٰ کے چل رہا ہے۔اس وقت عثمان بزدار وزیر اعلی ٰکی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔گورنر پنجاب پابند ہیں کہ وہ قانون کے مطابق حلف لیں۔لاہور ہائیکورٹ حمزہ شہباز سے وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے کا حلف لینے کے لیےعدالتی حکم پر عملدرآمد کیلئے دائر درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نےحمزہ شہباز کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔درخواست میں سیکرٹری ٹو صدر پاکستان، فیڈریشن، وزیر اعظم اور پنجاب حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ درخواست گزار کے پاس اس معزز عدالت کے آئینی دائرہ اختیار کو استعمال کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں۔درخواست کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے صدر پاکستان کو حلف کے لیے نمائندہ مقرر کرنے کی ہدایت کی تھی۔ صدرِ پاکستان عدالت کے حکم کے باوجود بغیر کسی وجہ کے اور تاخیر کر رہے ہیں۔22 اپریل کو عدالت نے پنجاب کے شہریوں کو درپیش مشکلات کو دیکھتے ہوئے فیصلہ جاری کیا۔عدالتی حکم پر صدر پاکستان نے منتخب وزیر اعلیٰ سے حلف لینے کیلئے اقدامات نہیں کیے. صدر مملکت بطور سربراہ کسی سیاسی دباؤ کے بغیر اپنے فرائض پر عملدرآمد کرنے کے پابند ہیں۔صدر غیر جانبدارانہ کارروائی سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے حکم پر عمل کر رہے ہیں ۔ صدر پاکستان ایک سیاسی جماعت سے تعلق ہے۔صدر نے آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت اپنے خلاف پابندی ختم کر دی ہے۔صدر پاکستان فوجداری عدالتوں میں زیر التوا فوجداری مقدمات میں پیش ہو رہے ہیں.صدر پاکستان معزز عدالت کے حکم پر عمل نہ کر کے قانون کی بے توقیری کر رہے ہیں۔عدالت سینٹ چیئرمین کو حکم دے کہ وہ نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لیں۔واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے صدر پاکستان کو نو منتخب وزیر اعلیٰ پنجاب سے حلف لینے کے لیے نمائندہ منتخب کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالتی حکم کے باوجود کوئی نمائندہ منتخب نہ ہونے پر حمزہ شہباز نے دوبارہ عدالت سے رجوع کیا ہے۔