جاوید اقبال بٹ نے مدینہ منورہ اپنے تبصرہ تجزئیہ کرتے ھوئے لکھا ھے نوائے وقت گروپ کے ایڈیر انچیف ڈاکڑمجید نظامی صاحب اللہ تعالی انکی مغفرت فرمائے انہوں نے 2 دھائیاں قبل قوم کو اپنے زرائع ابلاغ سے تسلسل سے اور حکمرانوں کو بھی واضع پیغام اور ملاقاتوں میں باور کرایا تھا کہ اگلی جنگ آبی وسائل پر ہوگی اس کہ لئے ابھی سے تیاری کیجئے محترم مجید نظامی صاحب کالا باغ ڈیم بنانے کے بھی زبردست حامی تھے اور اس کہ لئے انہوں نے بہت کوشش کی تھی پاکستان کو چھوٹے بڑے ڈیموں کی اشد ضرورت ہے پاکستان میں کالا باغ ڈیم بنانے میں قوم کو سیاسی گدھ نوں نے تقسیم کر رکھا ھے اب سندھ میں نئی نہر پر یہی سیاست ہو رہی ہے پاکستان میں کس کس پارٹی کہ منشور میں پانی، ڈیم، انہار، پانی محفوظ، کرنے کا کوئی منصوبہ ہے بھارت سے آبی وسائل کی جنگ سے پہلے ہم خود اپنے گربیان میں جھانکیں ہم کس حد قوم اور ریاست کہ ساتھ سنجیدہ ہیں ہمیں خود پانی کی افادیت کا اندازہ نہیں ہے جو پانی دریاوں ندی نالوں میں اتا ھے ھم بحثیت ریاست اس کو سنبھال بھی نہیں پائے اور نہ ہی محفوظ کرتے ھیں ہر سال کتنا پانی سمندر برد ھو جاتا ھے اگر یہی پانی محفوظ ھو جائے تو بھی ہم سیلابوں سے محفوظ اور ابی ذخائر سے استفادہ کر سکیں جب پانی دریاوں زیادہ آجائے تو سیلاب بن کر تباھی لے آتا ھے ھم کتنے بڑے سیلابوں سے گزرے پچھلا تباہ کن سیلاب نے پاکستان قوم کو 35 ارب ڈالر کا ٹیکہ لگا گیا تھا جس سے اب متاثرہ لوگ بھگت رہے ہیں۔ بھارت نے سندھ معائدہ ختم کرنے کا کہا ہےپہلے سوچیئے یہ نوبت کیوں آئی ھے ھم کب سے سوئے ھوئے ھیں جبکہ بھارت ایک منصوبہ کہ تحت اپنی حکمت سے پاکستان کو بنجر بنانے پر تلا ھوا ھے ھم صرف لفاظی اور گفتار کہ غازی ھیں سب کو پتہ ھے اگلی جنگ دنیا میں پانی کہ لئے لڑی جائے گی ھم نے پچھلے 3 دھائیوں سے زائد اس سے کوئی سبق حاصل کیا پانی کا زخیرہ کا بندوبست ھوا کیا ھم نے سمندر برد پانی کو روکا ھے ؟ اب جذباتی تقریر بیان کہ پانی کہ لئے بھارت میں خون کی ندیاں بہا دیں گئے ھم نے اس نہج تک بھارت کو آنے ھی نہیں دینا چاھئے تھا ھم نے کب اور کہاں کوتاھی کی ھے اور بھارت کب سے اپنے مزموم عزائم پر عمل درامد کر رھا ھے بھارت تو کب سے پانی پر لفظ جنگ کی بجائے لکھیں پاکستان کو قحط زدہ ملک بنانے پر عمل درامد کر رھا ھے ھمارے کرتا دھرتا لیڈران /بیورو کریسی سب ڈنگ ٹپاو پر عمل پیرا تھے بھارت کو آبی جارحیت پر مسلسل کامیابی مل رہی ہے جب کہ پاکستان کی عوام اور اس کے حکمران گھوڑے بیچ کر سو رہے ہیں۔ چپ سادھ رکھی ھے عالمی بینک نے کشن گنگا ڈیم کی تعمیر پر پاکستان کی شکایات اور شواہد کو ناکافی قرار دے کر مسترد کر دیا ھے ۔ یہ پاکستان کی بھارت سے سفارتی محاذ پر ایک بڑی شکست ہے۔ کشن گنگا ڈیم کی تعمیر 2009 میں شروع ہوئی ۔2011 کے بعد دو سال تک یہ کیس عالمی عدالت میں چلتا رہا لیکن بالآخر عالمی ثالثی عدالت نے نہ صرف پاکستان کے اعتراضات مسترد کر دیے بلکہ بھارت کو پانی کا رخ موڑنے کی اجازت دے دی۔ یہ وہ دور تھا جب بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دیا جارہا تھا ۔ بھارت نوازی کی داستان صرف یہیں ختم نہیں ہوئی بلکہ دریائے سندھ پر انڈیا نے ڈیم بنا کر دریائے سندھ کا سارا پانی روک لیا، متنازعہ پن بجلی کے منصوبے نیموباز گو کے خلاف بھی عالمی عدالت میں جانے سے روک دیا گیا کہ “خوامخواہ اس کیس پر وقت ضائع ہوگا”۔۔۔بھارت نے یہ منصوبہ مکمل کر لیا ، اس دوران “چٹک” کا منصوبہ بھی پایہ تکمیل کو پہنچ گیا آبی وسائل کی زبوں حالی کو دیکھ کر خون کھول اٹھتا ہے۔ بھارت صرف دریائے سندھ پر چودہ چھوٹے ڈیم اور دو بڑے ڈیم مکمل کر چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ منگلا ڈیم اکتوبر 2017 سے خالی پڑا ہے جبکہ تربیلا ڈیم بھی اس وقت بارش کا محتاج ہے۔ ہمارا مستقبل بہت دردناک ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا پاکستان کو پانی کی بوند بوند کے لیے محتاج کر دے گا بھارت دریائے چناب پر سلال ڈیم اور بگلیہار ڈیم سمیت چھوٹے بڑے 11ڈیم مکمل کر چکا ھے ۔ دریائے جہلم پر وولر بیراج اور ربڑ ڈیم سمیت 52ڈیم بنا رہا ہے دریائے چناب پر مزید 24 ڈیموں کی تعمیر جاری ہے اسی طرح آگے چل کر مزید 190 ڈیم فزیبلٹی تیار ھے یہ سب کچھ ہماری انکھوں کہ سامنے ھو رھاھے بھارت یہ اپنے کسانوں کے لیے نہیں کر رہا، اس کا مقصد پاکستان کو بنجر اور 24 کروڑ عوام کو بھوکا اور پیاسا مارنا ہے، بھارت کو علم ہے کے پاکستان کی فوج سے جنگ چھیڑنا اپنی تباہی کے مترادف ہے، کیونکہ پاکستان کی یہ پالیسی ہے کہ اگر بھارت سے جنگ ہونے کی صورت میں اگر پاکستان کی سلامتی کو ذرا سا بھی خطرہ ہوا پاکستان ایٹم بم استعمال کرے گا، اگر آپ کے دریاؤں کا پانی روک لیا گیا، تو آپ کے گھر میں کیا گیا بور اور ٹیوب ویل بھی آپ کو پانی دینا بند کر دے گا، کیونکہ زیر زمین پانی کی سطح انتہائی نیچے چلی جائے گی جو قحط سالی جنم لے گی وہ انتہائی خوفناک صورت اختیار کرجائے گی، اور اس تباہی کا تصور آپ کر سکتے ہیں۔ بالاآخرپاکستان کو یا تو پیاسا مرنا ہوگا یا پھر ایٹمی جنگ میں مرنا ہوگا، دونوں صورتوں میں پاکستان اور اس کی عوام کو انتہائی دردناک دن دیکھنا پڑیں گے، اور ھمیں اب سفارتی سطح اور دنیا کو باور کرانے اور اعتماد میں لینے کہ سب پارٹیاں ملکر اس زندگی موت کا مسلہ سمجھ پانی کی افادیت اور اپنے پانی کا سٹوریج اور سمندر برد ھونے سے روکنے کہ لئے پہلے عمل کریں رکے ڈیم بنائیں ر بھارتی جارحیت کا عالمی سطح پر بھرپور ردعمل کریں اس خوش فہمی میں میں نہ رھو تو زیریں پانی بھارت روک لے گا اوپر والا پانی جو چین سے بھارت آتا ھے۔ وہ چین روک لے گا یہ سوال قوم خود سے کرے کہ ھم کالا باغ ڈیم نہروں کہ بنانے پر تقسیم ہیں۔ سمندر برد پانی روکنے اور زخیرہ کرنے میں ناکام ھے فوج تو صرف لڑ سکتی ھے ڈیم اور نہریں اپ اور حکومت نے خود بنانی ھیں اور خارجہ پالیسی پر اشد نظر ثانی کی ضرورت 24 کروڑ عوام کو یکجا ھونا پڑے گا ورنہ آپ کی داستان بھی نہ ہوگی داستانوں میں
آبی وسائل کی جنگ کیا حقیقت بننے والی ہے؟؟ جاوید اقبال بٹ نے مدینہ منورہ اپنے تبصرہ تجزئیہ کرتے ہوئے لکھا
Apr 27, 2025 | 18:54