کویت میں حکام نے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کردیا
کویت میں حکام نے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کردیا ہے اور پبلک پراسیکیوٹر دیرار الآصوصی نے سوشل میڈیا پر بااثر دو افراد کی جائیداد اور رقوم ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔
بدھ کے روز ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ سوشل میڈیا پر فعال بہت سے افراد کے خلاف منی لانڈرنگ اور کرپشن کے مبیّنہ الزامات کی تحقیقات کی جارہی ہے اور ان دونوں کا نام بھی ان زیر تفتیش افراد کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔ اخبار نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پبلک پراسیکیوٹر نے سوشل میڈیا کی ان شخصیات کی جانب سے جائیداد اور نقد اثاثے ضبط کرنے کے فیصلے کے خلاف دائر کردہ تمام عذرداریاں مسترد کردی ہیں۔
تاہم ان بااثر افراد نے اپنے تحفظات کو باجواز قرار دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ان کی ضبط شدہ رقوم قانونی ہیں۔انھیں بحق سرکار ضبط کرنے کے فیصلے سے انھیں کافی مالی نقصان پہنچا ہے۔
جولائی میں کویت کے اٹارنی جنرل نے سوشل میڈیا کی دس بااثر شخصیات کے تمام اثاثے فوری طور پر ضبط کرنے کا حکم دیا تھا۔ان پر منی لانڈرنگ کے الزامات عاید کیے گئے تھے اور ان پر تحقیقات کی تکمیل تک ملک سے باہرجانے پر بھی پابندی عاید کردی گئی تھی۔
اس حکم کے بعد کویتی وزیر خزانہ براک الشیتان نے ایک فرمان کے تحت ملک میں نافذ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق قوانین کا جائزہ لینے اور ان میں ترامیم کے لیے ایک پینل تشکیل دیا تھا۔
براک الشیتان نے تب سرکاری خبررساں ایجنسی کونا کو بتایا تھا کہ ’’ یہ پینل موجودہ قوانین میں اسقام کا جائزہ لے گا اور اس میں مناسب ترامیم تجویز کرے گا تاکہ مالیات کی معائنہ کار ٹیم کے طریق کار کو مؤثر بنایا جاسکے، وہ اپنی آزادی برقرار رکھ سکے ،اس کے دائرہ کار میں توسیع ہو اور اس کو ایسے آلات اور وسائل مہیا کیے جائیں،جن کی مدد سے مطلوبہ مقاصد حاصل کیے جاسکیں۔‘‘