پاکستان اپنی تنصیبات کے نقشے فراہم کرے تاکہ مستقبل میں مہمند ایجنسی جیسے واقعات سے بچا جاسکے۔ سینٹرل کمانڈ
مہمند ایجنسی واقعے پر امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے اپنی رپورٹ میں سے تیس صفحات پر مشتمل حصہ جاری کردیاہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیاگیا ہے کہ ایک سو بیس امریکی اور افغان اہلکاروں کی پیٹرولنگ ٹیم پر پاکستان کی جانب سے حملے میں پہل کی گئی۔ جوابی کارروائی کے لیے امریکی سی ون تھرٹی دوکلومیٹرتک پاکستانی حدود میں داخل ہواتھااورجب پاکستانی فوج نے پیغام دیا کہ اسکے اہلکارنشانہ بنائے جارہے ہیں تو دو نیٹو اہل کاروں نے اپنے اعلیٰ افسران سے رابطوں میں ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر کی اور جب اطلاع پہنچائی گئی توکارروائی پہلے جاچکی تھی۔ امریکی اہل کاروں کا کہنا ہے کہ سرحدی علاقوں میں پیٹرولنگ کے لیے ایک دوسرے کو آگاہ کیا جاتا ہے تاہم نیٹو کی صرف یہ غلطی ہے کہ انہوں نے پاکستان کو پیٹرولنگ سے متعلق آگاہ نہیں کیا تھا۔یہ رپورٹ ایسے وقت جاری کی گئی ہے جب امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جیمز میٹس نے افغانستان میں نیٹوکے کمانڈرجنرل ایلن کوپاکستان کے ساتھ تعلقات بہتربنانے اوراعتماد کی بحالی کیلئے اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ جیمز میٹس نے کہا ہے کہ نیٹو حملے سے ثابت ہوگیا ہےکہ دونوں ممالک کو سرحد پر رابطے بڑھانا چاہئیں جس کے لئے سرحد کے دونوں اطراف اعتماد سازی بہت ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغان سرحد کے قریب اپنی تنصیبات کے نقشے فراہم کرے تاکہ مستقبل میں مہمند ایجنسی جیسے واقعات سے بچا جاسکے۔