سپریم کورٹ نے حسین حقانی کوواپس لانے میں ایف آئی اے کو ایک ہفتے میں تمام اقدامات کرنے کی ہدایت کردی
چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے میمو گیٹ کیس میں حسین حقانی کی واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت عظمی کو آگاہ کیا کہ انٹر پول کو حسین حقانی کی گرفتاری کیلئے خط لکھ دیا ہے۔ انٹرپول نے حسین حقانی کا جوڈیشیل ریکارڈ مانگا ہے۔ ڈوزئیرتیار کرکے انٹرپول کوبھجوانا ہے۔ حسین حقانی بھی متحرک ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا میں خبریں آنے سے حسین حقانی متحرک ہوجاتے ہیں۔ وہ ملک سے باہر ہیں۔ معلوم نہیں وہ دوہری شہریت بھی رکھتے ہیں۔ ہماری انٹرپول پر دسترس نہیں۔ انٹرپول کودرکار مواد بھی فراہم کرنا ہوگا۔ وزارت داخلہ کووہ مواد فراہم کرنے دیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ انٹرپول کا ریڈ وارنٹ جاری کرنے کا اپنا طریقہ ہے۔ ایف آئی اے کو وہ طریقہ کارپورا کرنے دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق کوئی جرم ہوا تومقدمہ درج کیوں نہ ہوا۔ ایک ہفتے کے اندر جو کرنا وہ کرلیں۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے استدعا کی کہ مناسب ہوگا مجھے چیمبر میں سن لیا جائے۔ چیف جسٹس نے استدعا قبول کرتے ہوئے رانا وقار کو چیمبر میں بلا لیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بلا خوف وخطر کام کریں۔ ملک پراللہ کی مہربانی ہے کوئی لابی کچھ نہیں کرسکتی۔ عدالت نے ہدایت کی کہ ایف آئی اے نے جو ضروری قانونی اقدامات کرنے ہیں کرے۔ ایک ہفتے کے اندر تمام اقدامات کئے جائیں۔ اگراقدامات نہ ہوسکے توڈی جی ایف آئی عدالت آجائیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی