برفانی بھالوؤں کا عالمی دن
عالمی درجہ حرارت میں تیز رفتار اضافے اور تبدیلیوں یعنی گلوبل وارمنگ کی وجہ سے دنیا میں موجود برفانی علاقوں کی برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔ برفانی بھالو چونکہ برف کے علاوہ کہیں اور زندہ نہیں رہ سکتا لہٰذا ماہرین کو ڈر ہے کہ برف پگھلنے کے ساتھ ساتھ اس جانور کی نسل میں بھی تیزی سے کمی واقع ہونی شروع ہوجائے گی اور ایک وقت آئے گا کہ برفانی ریچھوں کی نسل معدوم ہوجائے گی۔ اس وقت دنیا بھر میں 20 سے 25 ہزار برفانی بھالو موجود ہیں۔ یہ قطب شمالی دائرے (آرکٹک سرکل) میں پائے جاتے ہیں۔ اس دائرے میں کینیڈا، روس اور امریکا کے برفانی علاقے جبکہ گرین لینڈ کا وسیع علاقہ شامل ہے۔ 2008 میں جنگلی حیات کے لیے کام کرنے والے عالمی اداروں نے برفانی بھالوؤں کو خطرے کا شکار جانور قرار دیا تھا۔ ان کے مطابق اگر موسموں میں تبدیلی اور برف پگھلنے کی رفتار یہی رہی تو ہم بہت جلد برفانی بھالوؤں سے محروم ہوجائیں گے۔
برف پگھلنے کے علاوہ ان بھالوؤں کو ایک اور خطرہ برفانی سمندروں کے ساحلوں پر انسانوں کی نقل و حرکت اور شور شرابے سے بھی ہے جو انہیں منفی طور پر متاثر کرتی ہے۔
کچھ عرصہ قبل ماہرین نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں ان ریچھوں کو لاحق ایک اور خطرے کی طرف اشارہ کیا گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق ان ریچھوں کو وہیل اور شارک مچھلیوں کے جان لیوا حملوں کا خطرہ ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ برفانی علاقوں کی برف پگھلنے سے سمندر میں موجود وہیل اور شارک مچھلیاں ان جگہوں پر آجائیں گی جہاں ان ریچھوں کی رہائش ہے۔