جو ہتھیار بھارت کے پاس ہیں وہی ہمارے پاس بھی ہیں، جنگ شروع ہوئی تو نہ میرے اور نہ مودی کے کنٹرول میں رہے گی، عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ غلط اندازوں کی بنیاد پر پاک بھارت جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے جو ہتھیار بھارت کے پاس ہیں وہی ہمارے پاس بھی ہیں، جنگ شروع ہوئی تو نہ میرے اور نہ مودی کے کنٹرول میں رہے گی، بھارت اگر آ سکتا ہے تو ہم بھی اس کے ملک میں جا کر کارروائی کر سکتے، آئیں مل بیٹھ کر مسئلے پر بات کریں، جنگ نہیں چاہتے۔
قوم سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میرے پاکستانیو! دو روز سے جو صورتحال ہے قوم کو اعتماد میں لینا چاہتا ہوں۔ پلوامہ واقعے کے بعد ہم نے بھارت کو ہر قسم کی تحقیقات کی پیشکش کی کہ ہم تحقیقات کے لئے تیار ہیں۔ پلوامہ واقعے میں جو ہلاکتیں ہوئیں ہم بھارتی اور لواحقین کی تکلیف سے آگاہ ہیں کیونکہ پاکستان میں گزشتہ دس سالوں کے دور ستر ہزار قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔
ہسپتالوں میں جا کر میں نے زخمیوں کی عیادت کی۔ کئی ہسپتالوں میں گیا۔ زخمیوں کی کٹی ہوئی ٹانگیں اور ہاتھ اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔ مرنے والے تو دنیا سے چلے گئے مگر گھر والوں پر جو گزرتی ہے وہی جانتے ہیں یہی وجہ ہے کہ پلوامہ واقعے کے حوالے سے میں نے بھارت کو تحقیقات کی پیشکش کی کہ کوئی پاکستانی ملوث ہوا تو تعاون کے لئے تیار ہیں۔ یہ بھارتی دباؤ نہیں بلکہ پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے۔ ہماری واضح اور دوٹوک پالیسی ہے کسی دوسرے ملک کے خلاف ہماری سرزمین استعمال نہ کی جائے اور نہ کوئی باہر سے پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین کو استعمال کرے۔
ایک بار پھر کہتا ہوں کہ بھارت کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہیں۔ اس تعاون کی پیشکش کے باوجود مجھے خطرہ تھا کہ بھارت کوئی کارروائی کرے گا اسی لئے بیان دے دیا تھا کہ ریسپانس پاکستان کی مجبوری ہو گا۔ کیونکہ کوئی آزاد و خودمختار ملک بیرونی کارروائی کی اجازت نہیں دے سکتا یہ نہیں ہو سکتا کہ خود ہی مدعی قاضی اور سزا دینے والے بن جائیں۔
لہٰذا بھارتی کارروائی کے نتیجے میں جوابی کارروائی کا کہہ دیا تھا اس بارے میں میری فوج کی اعلیٰ قیادت سے بات ہوئی تھی۔ بھارتی کارروائی کے حوالے سے ہمیں صبح تک نقصان کا پتہ ہی نہیں تھا کیونکہ اگر فوری طور پر جواب دیتے تو ہلاکتیں ہو سکتی تھیں جبکہ ہمیں معلوم ہی نہیں تھا کہ بھارتی کارروائی میں ہلاکتیں ہوئی ہیں یا نہیں پاکستان نے ذمہ دار ریاست کا ثبوت دیا۔ بھارت پر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اگر وہ ہمارے ملک میں آ کر کارروائی کر سکتے ہیں تو ہم بھی ان کے ملک میں جا سکتے ہیں اور کارروائی کر سکتے ہیں۔
وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ دو بھارتی جہاز گرائے گئے ہیں پائلٹس ہمارے پاس ہیں۔ اب کیا ہو گا۔ بھارت سے کہنا چاہتا ہوں کہ اس موقع پر ضروری ہے کہ عقل اور حکمت کو استعمال کیا جائے۔ جنگ کی سوچ کو ترک کیا جائے۔ جنگوں کے حوالے سے غلط اندازے اختیار کئے جاتے ہیں یہ نہیں سوچا جاتا کہ یہ کدھر جائے گی۔
عمران خان نے واضح کیا کہ غلط اندازے کی بنیاد پر پاک بھارت جنگ شروع ہوئی تو نہ یہ میرے اور نہ ہی مودی کے کنٹرول میں ہو گی۔ پہلی اور دوسری جنگ عظیم بھی بغیر سوچے سمجھے لڑی گئیں۔ سترہ سالوں سے امریکہ افغانستان میں جنگ کا خمیازہ بھگت چکا ہے۔ ویت نام کی جنگ کی تاریخ سے سب آگاہ ہیں۔ غلط اندازے کی بنیادوں پر تاریخ گواہ ہے کہ جو جنگیں لڑی گئیں کسی کے اختیار میں نہیں ہوتیں۔ جو ہتھیار بھارت کے پاس ہیں وہی ہتھیار ہمارے پاس ہیں۔
غلط اندازوں کی بنیاد پر پاک بھارت جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ہم مذاکرات کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔ پلوامہ واقعے سے ہمیں دکھ ہوا ہے دہشت گردی کے معاملے پر بات چیت کے لئے تیار ہیں۔ پھر سے کہتا ہوں کہ آئیں مل بیٹھ کر بات کریں۔