ایوانوں میں ہنگامہ آرائی کی روایت چل پڑی
قومی اسمبلی ہو یا صوبائی اسمبلیاں۔۔ عوامی نمائندوں کے مقدس ایوانوں کی تضحیک معمول بن گئی,ایوانوں میں ہنگامہ آرائیاں تو جیسے عوام کے منتخب نمائندوں کا پسندیدہ مشغلہ بن گئیں, خیبر پختونخوا اسمبلی میں دوسرے روز بھی ایوان ہنگامہ آرائی کا شکار رہا, اپوزیشن جماعتیں شدید سراپا احتجاج رہیں,خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں شروع ہوا۔۔ اپوزیشن نے فنڈز کی تقسیم کے معاملے پر حکومت کو خوب آڑے ہاتھوں لیا, اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا صوبائی حکومت، اپوزیشن کے سوالوں کے جواب نہیں دیتی۔۔ فنڈز کی تقسیم میں مسلم لیگی ارکان کو نظر انداز کیا جاتا ہے,حکومتی ترجمان مشتاق غنی کھڑے ہوئے تو اپوزیشن نے اپنی نشستوں پر کھڑے کر " بے انصاف حکومت " اور " گو عمران گو " کے نعرے شروع کر دیئے, حکومتی ارکان بھی پیچھے نہ رہے, گلی گلی میں شور، پانامہ، اور، " گو نواز گو " کے نعرے لگانے لگے, اپوزیشن نے سپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ بھی کیا, جس کے بعد سپیکر نے اجلاس بیس فروری تک ملتوی کر دیا