عدلیہ کا کام تشریح کرنا، ترمیم لانا نہیں، ایسا نہیں ہوسکتا 3 جج آئین تبدیل کردیں: وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین اور وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ ایسے نہیں ہوسکتا ہمارے لیے ایک اورلاڈلے کے لیے دوسرا آئین ہو، ہمارا کام آئین بنانا اورعدلیہ کا کام تشریح کرنا ہے، خود ترمیم لانا نہیں، ایسا نہیں ہوسکتا تین جج آئین تبدیل کردیں۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بنادی جائے جس میں ہم قانون سازی کریں گے، ہم فیصلہ کریں گے کتنے ججز کو بنچ میں بیٹھنا چاہیے، اگراسپیکرکی رولنگ پرفیصلہ سنانا چاہتے ہیں تو سو بسم اللہ مگر پورے ججز کو بٹھانا ہو گا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کا ایک ہی مطالبہ تھا، ہم کسی ادارے کو دباؤ میں ڈالنے کی کوشش نہیں کر رہے تھے، صرف یہ گزارش کی تھی فل کورٹ بیٹھ کر فیصلہ سنا دے، ہم نے کہا تھا فل کورٹ کا جو بھی فیصلہ ہوا ہم مانیں گے، یہ مطالبہ صرف وزیراعلیٰ پنجاب کے معاملے پر نہیں تھا، ڈپٹی سپیکررولنگ کے حوالے سے ہمارا فل کورٹ کا مطالبہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے آئین توڑا میرا تب بھی یہی مطالبہ تھا، آئین پاکستان کی تشکیل کے لیے 30 سال کا عرصہ لگا، شہید بے نظیربھٹونے آئین کی بحالی کے لیے جدوجہد کی، آئین میں ترمیم کے لیے دوتہائی اکثریت درکارہوتی ہے۔ صوبوں کوحقوق دینے کے لیے اٹھارویں ترمیم لائے، ہردن عوام کے مینڈیٹ اور جمہوریت پرحملے ہوتے رہے، عدلیہ بحالی تحریک، کراچی کے جیالوں کو گولیاں ماری گئیں، سابق چیف جسٹس افتخارچودھری ایسے فیصلے دیتے تھے جو آئین وقانون کے مطابق نہیں ہوتے تھے، ہم اپنا کام کرتے رہے اور جمہوریت کو بحال کیا، کبھی ٹماٹر، کبھی آلوؤں کی قیمت پر سوموٹولیتے تھے، ہم نے ملک اورقوم کے ساتھ جوڈیشل ریفارمز کا وعدہ کیا تھا۔ جوڈیشل ریفارمزیہ ہاؤس کرے گی۔