واحد راستہ شفاف الیکشن، نیا الیکشن کمیشن بنا کر شفاف انتخابات کرائے جائیں: عمران خان

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ شفاف انتخابات کے لیے نیا الیکشن کمیشن بنایا جائے۔تفصیلات کے مطابق عمران خان نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی سازش کے تحت ہماری حکومت کو ختم کیا گیا، ان لوگوں کو اقتدار میں لایا گیا جو ضمانتوں پر ہیں، انہوں نے سمجھا قوم سب بھیڑ بکریوں کی طرح قبول کر لے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 25 مئی کو اس بیرونی سازش کے خلاف پرامن احتجاج کی کال دی، ہمارے اوپر کرپٹ ترین لوگوں کو مسلط کیا گیا تھا، اس پرامن احتجاج میں خواتین، بچوں اور فیملیز پر تشدد کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری توڑ پھوڑ اور انتشار کی تاریخ ہی نہیں ہے، میرے سامنے عورتوں اور بچوں پر شیلنگ کی گئی، انہوں نے سمجھا ہم چپ کر کے گھر بیٹھ جائیں گے، لوگ خوفزدہ ہونے کے بجائے ایک قوم بننا شروع ہو گئے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جس طرح ضمنی الیکشن میں لوگ نکلے 2018 کے الیکشن میں بھی اتنے لوگوں کو نکلتے نہیں دیکھا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں شکست دینے کا ہر حربہ استعمال کیا گیا، حمزہ شہباز کو سپریم کورٹ نے سرکاری مشینری استعمال کرنے سے منع کیا تھا، ہمیں شکست دینے کیلئے حمزہ شہباز نے کوئی کمی نہیں چھوڑی۔
انہوں نے کہا کہ دوسرا شرمناک کردار الیکشن کمیشن کا تھا، ان تمام مسائل کے باوجود جیسے الیکشن لڑا گیا سب کو سلام پیش کرتا ہوں، ہمارے دور میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن تھا، ہماری دولت کے اندر 6 فیصد اضافہ ہو رہا تھا، 17 سال کے بعد پاکستان نے 2 سالوں میں ریکارڈ ترقی کی، 2 سالوں میں آئی ٹی کی برآمدات میں 75 فیصد اضافہ ہوا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم پہلی بار ملک کو فلاحی ریاست کی طرف لے کر جا رہے تھے، ہم نے اپنے لوگوں کو 10 لاکھ روپے تک کی ہیلتھ انشورنس فراہم کی، جب ایک ملک ٹھیک چل رہا تھا تو کیوں سازش کی اجاز ت دی گئی؟ جب میں نے اسمبلی توڑی تھی تب الیکشن کروا دیتے تو اس بحران کا سامنا نہ ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ میں آج بھی صاف و شفاف الیکشن کا مطالبہ کرتا ہوں، ملک کی سب سے بڑی پارٹی کو الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم 8 بار الیکشن کمیشن کے پاس گئے اور ہر بار ہماری درخواست مسترد ہوئی، الیکشن کمیشن نے ہمارے خلاف غلط اور جانبدار فیصلے کئے، ہمیں موجودہ الیکشن کمیشن پر کوئی اعتماد نہیں ہے، جب ہم نے ای وی ایم کی بات کی تو الیکشن کمیشن نے بھرپور مخالفت کی۔