حرمین میں نماز جمعہ اور افطاری کی تیاریاں مکملسینیٹ آف پاکستان نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل منظور کر لیا

سینیٹ آف پاکستان نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل منظور کر لیا ہے جس کے تحت سرکاری حیثیت میں ملکی سلامتی اورمفاد میں حاصل معلومات کا غیر مجاز انکشاف کرنے والے شخص کو پانچ سال تک سخت قید کی سزا دی جا سکے گی۔ آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پیش کیا۔ ترمیمی بل کے تحت آرمی ایکٹ میں متعدد ترامیم کی گئی ہیں ار نئے سیکشن شامل کیے گئے ہیں۔ نئے قانون کے تحت کوئی بھی ایس افرد جو سرکاری حیثیت میں غیر مجاز طریقے سے سرکاری راز جو ملکی سلامتی سے متعلق ہوں اگر افشا کرے تو اسے پانچ سال تک سزا دی جا سکے گی۔ تاہم آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہو گی۔ نئے قانون کے تحت پاکستان اور افواج پاکستان کے مفاد کے خلاف انکشاف کرنے والے سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔ اس قانون کے ماتحت شخص سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا۔ متعلقہ شخص ریٹائرمنٹ، استعفی ، برطرفی کے دو سال بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا جبکہ حساس ڈیوٹی پر تعینات شخص پانچ سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکے گا۔ سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کو دو سال تک سخت سزا ہو گی۔ آرمی ایکٹ کے ماتحت شخص اگر الیکڑنک کرائم میں ملوث ہو جس کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا ہو تو اس کے خلاف الیکٹرانک کرائم کے تحت کاروائی کی جائے گی۔ اسی طرح کوئی شخص اگر فوج کو بدنام کرے یا اس کے خلاف نفرت انگریزی پھیلائے اسے دو سال تک قید اور جرمانہ ہو گا۔ بل کے تحت پاکستان آرمی سروس، گریڈز، ایوارڈز اور ملکی ترقی کے مختلف شعبوں میں کردار وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ہدایت کے مطابق کام کرنے کی اجازت ہوگی۔ بل میں شام کی گئی شقوں کے تحت پاک فوج متعلقہ حکام یا حکومت کی ہدایات پر طے شدہ طرقیہ کار کے مطابق بالواسطہ یا بلا واسطہ طرقیے سے ملکی ترقی اور سٹریٹجک مفادات کے لیے کام کر سکے گی۔ اس قانون کے تحت مسلح افواج کا حصہ رہنے والے افراد ریٹائرمنٹ کے بعد کسی ایسے ادارے میں پانچ سال تک کام نہیں کر سکیں گے جس سے مفادات کے ٹکراو کے احتمال ہو۔