سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون نے نیب ترمیمی بل دو ہزار سترہ اور جھوٹے مقدمات کے تدارک کے لئے بل منظور کر لیا
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون کا اجلاس سینیٹر جاوید عباسی کی صدارت میں ہوا، جس میں رحمان ملک، تاج حیدر، مظفر شاہ، سعید غنی، وزیر قانون زاہد حامد سمیت دیگر سینیٹرز اور نیب حکام شریک ہوئے۔۔ اجلاس میں نیب ترمیمی بل، علاقائی زبانوں سے متعلق بل سمیت کئی اہم بل زیر غور آئے۔۔ قائمہ کمیٹی نے نیب ترمیمی بل دو ہزار سترہ، جھوٹے مقدمات کے تدارک کے لئے بل منظور کر لیا۔۔ وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ چیئرمین نیب کا پلی بارگین کا اختیار ختم کر دیا گیا۔۔ اب پلی بارگین کی منظوری صرف عدالت دے سکے گی۔۔ سپریم کورٹ نے پلی بارگین کی شک پہلے ہی معطل کر رکھی ہے وزیر قانون زاہد حامد نے کمیٹی کو بتایا کہ جیتنے والے فریق کے تمام اخراجات ہارنے والا فریق ادا کرے گا۔۔ دیوانی مقدمے میں التوا کی درخواست پر کم از کم پانچ ہزار روپے اور فوجداری مقدمے میں دس ہزار روپے فیس ادا کرنا ہوگی۔۔ سینیٹر مظفر حسین نے کہا کہ مقدمہ ہارنے والے فریق پر جیتنے والے کو اخراجات ادا کرنے کی حد مقرر کی جائے، اگر کوئی دو کروڑ روپے کا وکیل کرے تو ہارنے والے فریق کو جہیز تک بیچنا پڑ جائے گا۔۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی جاوید عباسی نے کہا کہ مقدمات کے التوا کی درخواست پر جرمانہ درخواست گزار سے نہیں، وکیل سے وصول کرنا چاہیے, قائمہ کمیٹی میں علاقائی زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دینے سے متعلق بلوں پر کوئی فیصلہ نہ ہو سکا۔۔ ارکان نے دونوں بلوں پر غور کے لئے ذیلی کمیٹی بنانے کی چیئرمین کی تجویز مسترد کر دی۔۔ قائمہ کمیٹی نے بل کی منظوری دے دی۔۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ علاقائی زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دینے کی حمایت کرتے ہیں۔۔ اٹھاویں ترمیم کے بعد زبانوں سے متعلق قانون سازی کرنا صوبائی اسمبلیوں کی ذمہ داری ہے۔۔ تاج حیدر نے کہا کہ قانون پاس کرنے میں جلد بازی نہ کی جائے، زبانوں سے متعلق قومی پالیسی بنائی جائے۔۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا ہماری زبان کو تسلیم نہیں کیا جاتا تو ہم پارلیمنٹ سے کیسے مطمئن ہوں۔۔ سینیٹر سعید غنی بولے کہ سب سے زیادہ تباہی پنجابی زبان کی ہو رہی ہے