اسرائیلی پولیس کی وزیراعظم، ان کی بیوی اور بیٹے سے تفتیش
اسرائیلی پولیس نے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے پوچھ گچھ کی ہے۔ ٹی وی کے مطابق یہ پوچھ گچھ بدعنوانی کے ایک کیس کے سلسلے میں کی گئی جس میں ملک کی ٹیلی کمیونی کیشن کی اہم کمپنیاں ملوث ہیں۔اس سے قبل نیتن یاہو کے دو مقرب افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جن پر شبہ ہے کہ انہوں نے بیزک ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کو کروڑوں ڈالر کی رعایت پیش کی اور اس کے مقابل دو ویب سائٹوں کے ذریعے وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کے لیے مستقل کوریج کی خدمات حاصل کیں۔یہ دوسرا موقع ہے جب نتین یاہو سے اس کیس کے سلسلے میں پوچھ گچھ کی گئی۔دوسری جانب اسرائیلی پولیس نے براہ راست طور پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا البتہ ایک بیان میں یہ بتایا گیا ہے کہ کیس سے متعلق مختلف نوعیت کی پوچھ گچھ کا سلسلہ جاری ہے۔اسرائیلی چینل 2 کے مطابق حکام کی جانب سے نیتن یاہو کی اہلیہ سارہ اور بیٹے یائر سے بھی کسی دوسرے مقام پر پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔اسرائیلی اخبارکے مطابق پولیس کی جانب سے نیتن یاہو سے پوچھ گچھ کا سبب وزیراعظم کے خاندان کے ترجمان نیر ہیفٹز کا بیان ہے۔ہیفٹز اس کیس میں مکمل تحفظ حاصل کرنے کے مقابل سلطانی گواہ بن گئے اور وہ سمجھوتے کے حصّے کے طور پر وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کی ریکارڈنگز پیش کریں گے۔ اس کے علاوہ نیتن یاہو کا دوسرا مقرب شخص شلومو ویلبر بھی اس کیس میں سلطانی گواہ بن گیا ہے۔اسرائیلی پولیس نے اس سے قبل دو مختلف کیسوں میں نیتن یاہو کو رشوت ، ساز باز اور عدم اعتماد کے اقدامات کے حوالے سے قصور وار ٹھہرائے جانے کی سفارش کی تھی۔اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل پولیس کی سفارشات کا جائزہ لے رہے ہیں جس میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں اور وہ بعد ازاں نیتن یاہو پر فرد جرم عائد کرنے یا نہ کرنے فیصلہ کریں گے ۔