ہ پنجاب کو ایک کٹھ پتلی کی کٹھ پتلی کے رحم و کرم پر چھوڑا نہیں جاسکتا: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پنجاب کو ایک کٹھ پتلی کی کٹھ پتلی کے رحم و کرم پر چھوڑا نہیں جاسکتا۔ پنجاب حکومت پر پہلا حق حمزہ شہباز کا ہے، لیکن اگر اسے وزیراعلیٰ نہیں بنانا تو چودھری برادارن سے بھی بات کرنا ہوگی۔ میڈیا سیل بلاول ہاوَس کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ وہ پی ڈی ایم کو بچانا چاہتے ہیں، جبکہ 5 اپریل کو پارٹی کی سینٹرل ایگزیکیٹو کمیٹی کے اجلاس میں پی ڈی ایم کے حوالے سے فیصلے کیےجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کا جواب نہیں دیں گے۔ وہ مریم نواز اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماوَں کا احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایوان بالا میں قائد حزب اختلاف کا عہدہ پیپلز پارٹی کا حق تھا، بلکل اس طرح پنجاب اسمبلی میں پہلا حق مسلم لیگ (ن) کا ہے، حمزہ شہباز کا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئینی اور جمہوری روایات کے مطابق 21 سینیٹرز کے ساتھ پیپلز پارٹی ایوان بالا میں دوسری بڑی جماعت ہے اس لیے یہ ہمارا جمہوری حق ہے کہ یہ عہدہ ہمارے پاس ہو، جبکہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے لیئے ن لیگ کا امیدوار متنازع تھا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر ہماری پارٹی کے رہنماوَں کو محسوس ہوا کہ پیپلز پارٹی کو دیوار سے لگایا جارہاہے، افسوس ہے کہ ایک جماعت نے ضد اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے اسٹیٹ بینک کے حوالے سے آرڈیننس کو غیر آئینی اور ملک کی معاشی خود مختاری پرایک سنگین حملہ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا حکومت مذکورۃ آرڈیننس کو فوراً واپس لے، کیونکہ یہ ادارہ صرف پاکستانیوں کو جوا بدہ ہونا چاہیئے نہ کہ آئی ایم ایف کو۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر فورم پر اس غیر قانونی آرڈیننس کو چینلج کریں گے، جس کے باعث ہر پاکستانی پر اس کا اثر پڑے گا۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاشی معاہدے کیے ہیں، وہ عوام کے فائدے میں نہیں ہیں اور یہ غلط طریقے سے کیے گئے ہیں۔ موجودہ حکومت میں وہ اہلیت نہیں تھی کہ وہ اس ملک کی معاشی حوالے سے آئی ایم ایف کے پاس نمائندگی کرتی اور مذاکرات کرتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر پاکستانی کے جیب پر ڈاکا ڈالا گیا ہے، مہنگائی اور غربت کا جس طریقے سے عام آدمی آج مقابلہ کر رہا ہے وہ پاکستان تاریخ میں ایسے بدترین معاشی حالات کبھی نہیں رہے۔ معاون خصوصی برائے پیٹرولیم کو ہٹائے جانے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ دنیا بھر میں جب پیٹرول سستے داموں مل رہا تھا تو پاکستان میں پیٹرول کا بحران تھا۔ جن لوگوں نے یہ فیصلہ لیا تھا وہ صرف ایک معاون خصوصی یا انفرادی نہیں تھا بلکہ یہ کابینہ کا اجتماعی فیصلہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ وزیراعظم عمران خان کا تھا اورکل انہوں نے یہ کوشش کی کہ ایک معاون خصوصی کو قربانی کا بکرا بنا کر اپنے آپ کو بچا نہیں سکتا۔ جنہوں نے کابینہ میں بیٹھ کریہ فیصلہ کیا تھا ان سب کو بھی ہٹانا چاہیے اور سب کو مستعفی ہونا چاہیے۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ ملک میں اس وقت کورونا وائرس کی تیسری لہر جاری ہے اور پنجاب میں کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے، جس کے باعث شہید ذوالفقار علی بھٹو کی برسی ایس او پیز کے ساتھ ضلعی سطح پر منائیں گے۔ اس موقعے پر سینیٹر شیری رحمان، شازیہ مری، وقار مہدی، مرتضیٰ وہاب اور جمیل سومرو بھی موجود تھے۔