مصر: قبطی مسیحیوں کی بس پر فائرنگ,28 ہلاک
مصر کے صدر عبدالفاتح السیسی نے کہا ہے کہ قبطی عیسائیوں پر حملے کے بعد ملکی فوج نے 'دہشت گردوں کے تربیتی کیمپوں' پر حملہ کیا ہے۔مصر کے سرکاری میڈیا کے مطابق لیبیا کے نواح میں موجود گاو¿ں دیرنا میں چھ فضائی حملے کیے گئے۔اس سے قبل مصر کے سرکاری میڈیا نے خبر دی تھی کہ نامعلوم مسلح افراد نے قبطی مسیحیوں کو لے کر جانے والی ایک بس پر فائرنگ کر کے کم از کم 28 افراد کو ہلاک اور 25 کو زخمی کر دیا ہے۔یہ واقعہ دارالحکومت قاہرہ سے 220 کلو میڑ دور منہا صوبے میں اس وقت پیش آیا جب بس قبطی مسیحیوں کو لے کر سینٹ سیموئل کی خانقاہ کی جانب جا رہی تھی۔ واضح رہے کہ مصر میں حالیہ مہینوں کے دوران خود کو دولتِ اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم نے قبطی مسیحیوں پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔رواں سال نو اپریل کو مصر میں دو گرجا گھروں کو خود کش دھماکوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا جس میں کم سے کم 46 افراد ہو گئے تھے۔ ان حملوں کے بعد مصر کے صدر عبدل فاتح السیسی نے ملک میں ہنگامی حالت نافذ کر دی تھی۔اگرچہ مصر میں قبطی مسیحیوں کی ایک بڑا تعداد آباد ہے تاہم ایک اندازے کے مطابق اس ان کے دس لاکھ ارکان مصر سے باہر بھی آباد ہیں۔خیال رہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں قاہرہ میں ایک گرجا گھر میں ہونے والے دھماکے میں 25 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ فروری میں دولت اسلامیہ نے قبطی مسیحیوں کو خبردار کیا تھا کہ انھیں مزید حملوں کے ذریعے نشانہ بنایا جا سکتا ہے.