جنرل اشفاق پرویزکیانی بطور آرمی چیف چھ سالہ مدت پوری کرنےکےبعد انتیس نومبر کو اپنےعہدے سےسبکدوش ہوجائیں گے۔
گوجر خان کےکیانی خاندان سے تعلق رکھنے والےجنرل کیانی نے1971ءمیں پاکستان آرمی کی بلوچ رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا، جنرل کیانی نے 28نومبر 2007میں چودھویں چیف آف آرمی سٹاف کی حیثیت سے اپنے عہدے کا چارج سنبھالا۔ جنرل کیانی کا چھ سالہ دور کئی لحاظ سے اہم تھا۔ 2008اور2013میں ہونے والے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن بھی اسی دور میں منعقد ہوئے۔ بحیثیت چیف آف آرمی سٹاف جنرل کیانی نے سب سےپہلاجوحکم دیا وہ سول اداروں سے فوجی افسران کی واپسی تھی۔ 2008 میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی میں بھی جنرل کیانی نےاہم کردار ادا کیا۔ جنرل کیانی نے2008کوسولجرز کا سال قراردیا اورجوانوں کی فلاح وبہبودخاص طورپررہائش اور معیاری خوراک سمیت بہت سےفلاحی کاموں کااجراءکیا۔ جنرل کیانی نے 2010کو تربیتی سال قرار دیا، انہوں نے دہشت گردی کے خلاف تربیت کوخاص اہمیت دی۔ تیزی سےتبدیل ہوتے علاقائی حالات کےتناظرمیں فوجی مشقیں عزمِ نو 2009میں شروع ہوئیں، ان مشقوں میں دشمن کی جانب سے کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن کا موثرجواب دینے کیلئے صلاحیتوں اور منصوبوں کو عملی شکل دی گئی۔ سوات کا آپریشن جنرل کیانی کی جنگی کامیابیوں میں سنہری الفاظ میں لکھا جائے گا۔ دوہزارنو میں سوات میں ہونے والے آپریشن میں دہشت گردوں کو بری طرح شکست فاش ہوئی۔ اسی سال جنوبی وزیرستان میں کامیابی سےاپریشن مکمل کیا گیا۔ اسی طرح باجوڑ، مہمند، خیبر اور کرم ایجنسیوں میں بھی متعدد کامیاب آپریشن کئے گئے۔ بلوچستان اورقبائلی علاقوں میں سیکڑوں تعلیمی درسگاہوں کی تعمیراورخصوصاً بلوچستان کےنوجوانوں کی فوج میں شمولیت میں جنرل کیانی کا اہم کردار رہا۔ جنرل کیانی کے دور میں سول اور ملٹری اداروں کے درمیان تعاون کو مزید تقویت ملی۔ انہی کے دور میں شہداءکے لواحقین کے لئے خصوصی مراعات کا اعلان کیا گیا، اور جی ایچ کیو میں شہداءسیل کا قیام اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ سانحہ گیاری میں ایک سوچالیس شہدا کے جسدخاکی کی تلاش کیلئے انتھک محنت اور کوشش قائدانہ صلاحیتوں کی ایک عظیم مثال ہے۔ جنرل کیانی نے اپنے دور میں پاک فوج کوعسکری میدان میں دنیا کی دوسری افواج کےہم پلہ لانے کے لئے انتھک کوششیں کیں اور اس میں کامیاب رہے۔۔۔