قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ایم کیوایم نے سندھ حکومت کی کارکردگی پرتنقید کی تو پیپلزپارٹی نے بھی گورنر سندھ کو ہدف بنایاجس پر بات بڑھ گئی اور نوبت ہنگامہ آرائی تک ،

قومی اسمبلی کااجلاس سپیکر ایازصادق کی زیرصدارت ہوااجلاس کےدوران صدارتی خطاب پربحث میں حصہ لیتے ہوئےایم کیو ایم کے رکن آصف حسنین نے سندھ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیاان کاکہناتھا کہ تھر سے لےکرخیر پور کی شاہراہ تک سندھ حکومت کہیں نظر آتی،انہوں نے کے الیکٹرک کو قومی تحویل میں لینے کا بھی مطالبہ کیا،پیپلز پارٹی کےعبدالستار بچانی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایم کیو ایم اور گورنر سندھ پر تنقید کیاورکہاکہ انہیں وزیراعلی سندھ پسند نہیں مگر جس گورنر پر کئی کیسز ہیں بہت عزیز ہے،،،ایم کیو ایم صرف آمریت سے ہی خوش رہتی ہے،،عبدالستار بچانی کی بات جاری تھی کہ ایم کیو ایم کے ارکان نے کھڑے ہوکر احتجاج شروع کردیا،،، جس عبدالستار بچانی کہنے لگے ایم کیو ایم دوسروں پر تنقید کرتی ہے تو خود پر بھی برداشت کرے،،ایم کیو ایم کے ارکان کے جواب میں پیپلز پارٹی کے ارکان بھی کھڑے ہوئے تو اسپیکر نے مائیک بند کرکے معاملہ مزید بگڑنے سے روک دیا،وقفہ سوالات کےدوران وزارت داخلہ کی جانب سےتحریری طور پربتایا گیا کہ دہشت گردی کیخلاف جن کےلیے خیبرپی کےحکومت کو سولہ ا رب اکیس کروڑ روپے،سول آرمڈ فورسز کو دوسو دو ارب چورانوے کروڑ روپےجب کہ فاٹا کو ایک ارب چالیس کروڑ اور آزاد کشمیر حکومت کو ساڑھے چار کروڑ روپے ديئے گئےوزیرخزانہ اسحاق ڈآر نے ايوان کوتحریری طورپربتایاکہ دھرنوں کے باعث ستمبر تک پندرہ ارب ڈالر زرمبادلہ کا ہدف حاصل نہ ہو سکا،کراچی اسٹاک ایکسچینج تين تین ہزار پوائنٹس گرتي رہی،،روپے کی قدرمیں بھی کمی ہوئیجب کہ دھرنوں کی سیکیورٹی پر چونسٹھ کروڑ پچپن لاکھ روپے خرچ ہو چکے ہیں،قومی اسمبلی کااجلاس کل صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیاگیا