آرمی چیف کی توسیع کا معاملہ:ایسے تو اسسٹنٹ کمشنر تعینات نہیں ہوتا جیسے آرمی چیف کو کیا جا رہا ہے،حکومت کل تک حل نکالے ورنہ آئینی ذمہ داری پوری کریں گے: چیف جسٹس
چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی جب کہ اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور خان نے دلائل دیے۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعظم نے نئی تقرری کی سفارش کی اور صدر نے توسیع دی،کیا لکھا ہےاور کیا بھیج رہے ہیں یہ بھی پڑھنے کی زحمت نہیں کی، سمری، ایڈوائس، نوٹی فکیشن جس طرح بنائے لگتا ہے وزارت قانون نے بہت محنت سے یہ معاملہ خراب کیا۔چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر کو ایسے تعینات نہیں کیا جاتا جیسے آپ آرمی چیف کو تعینات کر رہے، آپ نے آرمی چیف کو شٹل کاک بنا دیا ہے، ہم آپ کو کل تک کا وقت دے رہے ہیں حل نکال لیں، بصورت دیگر ہم نے آئین کا حلف اٹھایا ہے، آئینی ذمہ داری پوری کریں گے۔سماعت کے آغاز سے پہلے بیرسٹر فروغ نسیم نے کمرہ عدالت میں وکالت نامہ جمع کروایا جب کہ سماعت کے دوران عدالت نے دو مرتبہ وقفہ بھی لیا۔سپریم کورٹ نے طویل سماعت کے بعد اسے کل صبح تک ملتوی کردیا۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ کل ہم نے جو نکات اٹھائے آپ نے انہیں تسلیم کیا، اسی لیے آپ نے انہیں ٹھیک کرنے کی کوشش کی، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم نے ان غلطیوں کو تسلیم نہیں کیا۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ میڈیا کو سمجھ نہیں آئی، اس معاملے پر ہم نے ازخود نوٹس نہیں لیا، ہم کیس ریاض راہی کی درخواست پر ہی سن رہے ہیں۔