سپریم کورٹ نےپیپکو سے رینٹل پاور پراجیکٹس سے متعلق تازہ تفصیلات طلب کرلی ہیں
رینٹل پاورپراجیکٹس ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں دور رکنی بینچ نے کی۔ درخواست گزارفیصل صالح حیات نے دلائل میں کہا کہ رینٹل پاور پراجیکٹس میں پیپرا رولز اور نیپرا ایکٹ کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔ وزارت پانی وبجلی نے مخصوص افراد کو نوازنے کے لیے رینٹل پاور پراجیکٹ کا دائرہ پانچ سو میگا واٹ سے بڑھا کر بائیس سو پچاس میگاواٹ کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ میں بھی رینٹل پراجیکٹس میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی نشاندہی کی گئی۔ نااہل کمپنیوں کو اربوں روپے کے ٹھیکے دیئے گئے جس کی وجہ سے طے شدہ گیارہ سو میگاواٹ کے بجائے صرف دوسوسڑسٹھ میگاواٹ سسٹم میں شامل ہورہی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اتنی بڑی کرپشن پر کسی حکومتی ادارے نے اعتراض کیوں نہیں اٹھایا۔ معاملہ اگر پارلیمنٹ میں حل کرلیا جاتا تو عدالت کو نوٹس نہ لینا پڑتا۔ چیف جسٹس نے فیصل صالح حیات کو معاملہ وفاقی کابینہ میں اٹھانے کی ہدایت کی۔ ناقص مشنیری کی تنصیب پرسپریم کورٹ نے پیپکوحکام کی کاکردگی پر اظہار برہمی کیا۔ عدالت نے پیپکو حکام سےگزشتہ ساٹھ روز میں کمپنیوں کو ادائیگی اور صارفین سے فی یونٹ چارج کیئے جانے والی رقم کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی ہے۔ فیصل صالح حیات کل نیپرا پالیسی پر دلائل دیں گے۔