کشمیر میں بھارتی قبضے کو اکہتر سال گزر گئے، بھارتی فوج نے جنت نظیر وادی کی گلیاں خون میں رنگ دی.
27 اکتوبر 1947 وہ سیاہ دن جب درندہ صفت بھارتی فوج نے کشمیر پر چڑھائی کردی، اس وقت ریاست جموں و کشمیر 80فیصد مسلم اکثریت کی آبادی پر مشتمل تھی، برصغیر کی تقسیم اور ریاستوں کے الحاق سے متعلق جو فارمولا وضع کیا گیا اس کے مطابق ریاست جموں و کشمیر کا الحاق صرف پاکستان سے ہو سکتا تھا۔ لیکن بھارت نے تمام بین الاقوامی قوانین اور اخلاقی ضابطوں کو بالائے طاق رکھ کر ریاست جموں و کشمیر پر ناجائز قبضہ کر لیا۔جغرافیائی، ثقافتی اور مذہبی لحاظ سے کشمیر پاکستان کا حصہ ہونے کے باوجود کشمیر کے راجہ ہری سنگھ اور باؤنڈری کمیشن کے سربراہ سیرل ریڈ کلف کے گٹھ جوڑ سے کشمیر کا الحاق بھارت سے کر دیا گیا۔ یکم جنوری 1948 کو بھارت معاملہ سلامتی کونسل کے سامنے لے گیا، جہاں کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دیتے ہوئے رائے شماری کی قرار داد منظور کی گئی اور کشمیر سے افواج کے انخلا کا حکم دیا گیا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان حد بندی کا تعین بھی کیا گیا، جس کے تحت 83807 مربع کلومیٹر کا علاقہ پاکستان کے پاس رہ گیا جبکہ 139000 مربع کلومیٹر کا علاقہ بھارت کے قبضے میں چلا گیا۔ بھارتی فوج نے ریاست میں داخل ہوتے ہی مظالم، قتل و غارت گیری، خواتین کی عصمت ردی اور آبادیوں کو مسمار کرنے کی وہ مثال قائم کی کہ روح انسانیت کانپ اٹھی۔ بھارتی فوج نے جنت نظیر وادی کا حلیہ بگاڑ دیا، مقبوضہ کشمیر وہ واحد ریاست ہے جو 70سال سے بھارت کی سنگینوں کے سائے تلے سسک رہی ہے۔