پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات کی منصوبہ بندی افغانستان سے ہورہی ہے
پشاور میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا جس میں سیکیورٹی اور دیگر امور کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے بعد لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے مردان اور وارسک حملوں کے سہولت کاروں کو میڈیا کے سامنے پیش کیا ۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بتایا کہ مردان کچہری میں خود کش حملہ کرنیوالے کو افغانستان سے طورخم پہنچایا گیا۔ وارسک حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی۔ حملے کے چار سہولت کار تھے۔ خیبرایجنسی میں جاری آپریشن کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ راجگال کی پہاڑیوں کو دہشتگردوں سے کلیئرکردیا گیا ہے۔ افغانستان کیساتھ راجگال میں سرحد کا مکمل کنٹرول فوج کےہاتھ میں ہے جہاں پوسٹیں تعمیر ہورہی ہیں۔ بارڈر مینجمنٹ کےلیے بیس سے زائد پوسٹوں پر کام مکمل ہوچکا ہے۔ افغان فورسز کی بارڈر پر تعیناتی سے ہی بارڈرسیکیورٹی بہتر ہوگی۔ انکا کہنا تھا کہ خیبر ایجنسی اور فاٹا میں چودہ سو ستر کومبنگ آپریشن کئے گئے۔ نیشنل ایکشن پلان پر اجلاس کئے لیکن اس پر بہت کام کرنے کی ضرورت ہے
عاصم باجوہ نے بتایا کہ آئی ڈی پیز کی واپسی کیلئے نومبر کی ڈیڈ لائن ہے۔ آئی ڈی پیز کی واپسی جلد مکمل ہوجائے گی