اسحاق ڈار پر احتساب عدالت نے فرد جرم عائد کردی۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔ سماعت شروع ہوئی توجج نے فرد جرم کے نکات پڑھ کر سنائے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا۔ انہوں نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو غلط قرار دے دیا۔ انکا کہنا تھا کہ میرے اثاثے آمدن سے مطابقت رکھتے ہیں۔ الزامات کا دفاع کرکے بے گناہی ثابت کروں گا۔ عدالت کی طرف سے گواہوں کی طلبی کے سمن جاری کردیئے گئے ہیں۔ عدالت کی جانب سے پیشی یقینی بنانے کیلئے اسحاق ڈار کو پچاس لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی جس پر اسحاق ڈار نے پچاس لاکھ کے مچلکے بھی عدالت میں جمع کرادیئے۔ احتساب عدالت نے نیب کو الزامات ثابت کرنے کا حکم دیدیا۔ نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں سولہ گواہان کی فہرست جمع کروا دی گئی۔ سماعت میں اسحاق ڈار کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی گئی جس پر نیب نے اسحاق ڈارکی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کردی۔
گزشتہ سماعت پر اسحاق ڈار کو تئیس جلدوں پر مشتمل ریفرنس کی نقول دے دی گئی تھیں۔ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی پہلی سماعت چودہ ستمبر کو ہوئی تھی جس میں ان کے سمن جاری ہوئے۔ بیس ستمبر کو ان کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا تھا لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ اسحاق ڈارپچیس ستمبر کو تیسری پیشی پر عدالت میں پیش ہوئے تھے۔