ایک خطہ ایک شاہراہ منصوبے سے رکاوٹیں دور' عوامی رابطوں میں اضافہ ہوگا:وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے ایک خطہ ایک شاہراہ منصوبے کے تحت روابط مزید بڑھانے کی ضرورت پر زوردیا ہے۔آج بیجنگ میں دوسرے ایک خطہ ایک شاہراہ فورم کے رہنمائوں کی گول میزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ایک خطہ ایک شاہراہ کا دائرہ کار مزید بڑھانے کیلئے ہمیں ڈیجیٹل روابط ، محنت کشوں اور ہنرمندافرادی قوت کے تبادلے ، علم، ثقافت اورجدت پر مبنی روابط پربھی غورکرنا چاہیے ۔روابط کے ان اضافی شعبوں پر عملدرآمد کیلئے وزیراعظم نے کہا کہ بی آر آئی کے رکن ممالک کو ثقافتی اور سیاحتی تبادلوں کیلئے سیاحتی راہداری قائم کرنی چاہیے۔انہیں ایسے ممالک کی ہنرمند افرادی قوت کی پیشہ وارانہ مہارت بہتر بنانے کے پروگرام وضع کرنے چاہئیں جہاں ہنر مند افرادی قوت کی فراوانی ہے تاکہ ایسے ممالک کی مدد کی جاسکے جہاں محنت کش افرادی قوت کم ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پیداوار کنندگان، صارفین اور روزگار تلاش کرنے والے ہنر مند نوجوانوں کے درمیان روابط قائم کرنے کیلئے کثیر السانی ڈیجٹیل پلیٹ فارمز بھی قائم کرنے چاہئیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اہم جغرافیائی محل وقوع میں واقع ہے جو تمام اہم خطوں کو آپس میں ملاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ روابط ہمارے تاریخی ورثہ کا حصہ ہے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری اسے 21 ویں صدی میں جدید شکل دے رہی ہے ۔چین کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر شی چن پنگ نے رکاوٹوں کو ختم کرنے، لوگوں اور معیشتوں کے درمیان روابط قائم کرنے اور خوشحالی کے تبادلے کیلئے ایک خطہ ایک شاہراہ اقدام کا ویژن دیا ہے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو چین کا پہلا شراکت دار بننے کا اعزاز حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری صرف ایک راہداری نہیں بلکہ ہمارے معاشرے کی تبدیلی کا زریعہ بھی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ گوادر کی بندرگاہ کو چین کے علاقےXINJIANG سے منسلک کرنے سے چین کی درآمدات کیلئے مختصر راستہ میسر آئے گا جس سے چین کی کمپنیوں کی لاگت کم ہوگی اور مغربی چین ترقی کرے گا۔