ایران اور چین کا دوطرفہ فوجی تعاون بڑھانے پر اتفاق
ایران اور چین نے دوطرفہ فوجی تعاون کو بڑھانے پراتفاق کیا ہے۔ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈر نے بدھ کے روز چینی وزیردفاع کے تہران کے دورے کے موقع پر یہ اعلان کیا ہے۔چین کے وزیردفاع وی فینگھے نے تہران میں صدرابراہیم رئیسی سمیت اعلیٰ ایرانی عہدے داروں سے ملاقاتیں کی ہیں اور ان سے دفاع سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ پر بات چیت کی ہے۔ایران کی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف میجرجنرل محمد باقری نے کہا کہ چینی وزیردفاع کے ساتھ ملاقات میں ہم نے دونوں ممالک کی افواج کے درمیان مشترکہ جنگی مشقوں، حکمت عملیوں کے تبادلے، تربیتی امور اور دیگر مشترکہ شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پراتفاق کیا ہے تاکہ ہم دونوں ممالک کے علاقوں کو بہترتحفظ مہیّاکر سکیں۔حالیہ برسوں میں ایران اور چین کے درمیان فوجی تعلقات مزید گہرے ہوئے ہیں۔جنوری میں دونوں ممالک نے روس کے ساتھ مل کر شمالی بحرہند میں 2019 کے بعد اپنی تیسری مشترکہ بحری مشقیں کی تھیں۔صدرابراہیم رئیسی نے وی کے ساتھ اپنی ملاقات میں تہران اور بیجنگ کے تعلقات کو’’تزویراتی‘‘قراردیا۔سرکاری خبر رساں ادارے ایرنانے رئیسی کے حوالے سے کہا کہ ’’ہم بین الاقوامی پیش رفت سے قطع نظراور باہمی سیاسی اعتماد کی بنیاد پر ان تزویراتی تعلقات کو آگے بڑھاتے ہیں اور اس سلسلے میں 25 سالہ جامع تعاون معاہدے پرکامیابی سے عمل درآمد ہماری ترجیح ہے‘‘۔واضح رہے کہ ایران اور چین نے 2021ء میں دوطرفہ اقتصادی اور سیاسی تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے 25 سالہ تعاون کے معاہدے پر دست خط کیے تھے۔چینی وزیردفاع نے تہران کا یہ دورہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ویانا میں جوہری مذاکرات میں تعطل کے درمیان کیا ہے۔ان مذاکرات کا مقصد 2015ء میں طے شدہ مگراب متروک جوہری معاہدے کی بحالی ہے۔چین بھی اس معاہدے کا ایک فریق ہے۔