جعلی بینک اکاؤنٹس ازخود نوٹس کیس میں جے آئی ٹی کی تشکیل سے متعلق ایف آئی اے کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئی
جے آئی ٹی کی تشکیل سے متعلق ایف آئی اے کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئی۔ رپورٹ کے مطابق انتیس مشکوک بینک اکاونٹس سے 35 ارب روپے منتقل کیے گئے۔عبد الغنی مجید نے جعلی بینک اکاونٹس سے فائدہ لینے والی کمپنیوں سے تعلقات کا اعتراف کر لیا۔ صدر سمٹ بینک حسین لوائی اور کارپوریٹ ہیڈ طاحہ رضا زیر حراست ہیں۔ اومنی گروپ کے مالکان انور مجید اور عبدالغنی مجید اٹھائیس اگست تک جسمانی ریمانڈ پر ہیں۔ آٹھ ملزمان قبل از گرفتاری ضمانت پر ہیں، رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ آصف زرداری تین ستمبر جبکہ فریال تالپور چار ستمبر تک حفاظتی ضمانت پر ہیں۔ دس اشتہاری ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جار کردیئے گئے ہیں۔
جعلی اکاؤنٹس کے معاملے پر دوران تحقیقات اومنی گروپ کہ دبئی میں کراون ٹریڈنگ کمپنی کا انکشاف ہوا۔ کمپنی کا لائسنس نازلی مجید۔نورنمر مجید۔اور منہال مجید کے نام ہے۔ کام کراؤن کمپنی کے دو فارن بنک اکاؤنٹس کا علم عبدالغنی مجید کے دفتر سے ہوا۔ دبئی کے فارن اکاؤنٹس سے برطانیہ میں جائیداد خریدنے کے لئے رقم منتقل کی گئی۔ انور مجید اور عبدالغنی مجید چار ہزار ملین کی رقم کی ٹرانزیکشنز کے بارے میں مطمئن نہیں کر سکے۔ رپورٹ کے مطابق کھوسکی شگرمل بدین سے اہم دستاویز حاصل کی گئی ہیں۔ اہم ریکارڈ کو ایف آئی اے کے چھاپے سے پہلے جلا دیا گیا جس کے نمونے حاصل کر لئے گئے ہیں۔