شامی باغیوں کو اسلحے کی فراہمی امریکہ کا مخاصمانہ عمل ہے۔ روس
ماسکو(اے این این)روس نے کہا ہے کہ شامی باغیوں کو مسلح کرنے کی پالیسی میں رد و بدل کا حالیہ امریکی فیصلہ مخاصمانہ عمل ہے، جس کے نتیجے میں شام میں روسی افواج اور اس کے دیگر مفادات کو خطرہ لاحق ہوگا۔وزارتِ خارجہ کی خاتون ترجمان، ماریا زخرووا نے منگل کے روز پالیسی میں لائی گئی تبدیلی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے، رائٹرز خبر رساں ادارے کو بتایا کہ انھیں ہتھیاروں کی رسد کی فراہمی کا امکان، جس میں طیارہ شکن موبائل نظام شامل ہوگا، اِس نئے منظور کردہ بِل کا جزو ہے۔وہ حالیہ دِنوں کے دوران امریکی صدر براک اوباما کی جانب سے دستخط کیے گئے دفاعی اقدام کا حوالہ دے رہی تھیں، جو شام کی لڑائی میں روس کے ملوث ہونے پر تنقید پر مشتمل ہے۔انھوں نے کہا ہےکہ اِس عمل سے روس کی فضائی فوج بشمول دیگر روسی فوجی اہل کار اور دمشق میں روسی سفارت خانے کو براہِ راست خطرہ لاحق ہوگا، جب کہ باغیوں کو ہتھیاروں کی کسی قسم کی رسد کی فراہمی کا مطلب یہ ہوگا یہ اسلحہ فوری طور پر جہادیوں کے ہتھے چڑھ جائے گا۔شام کے صدر بشار الاسد ایک طویل عرصے سے روس کے اتحادی رہے ہیں، جن کا شامی ساحلی شہر، لاذقیہ کے قریب ایک فضائی اڈا قائم ہے۔ روس نے باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے شام کو واپس دلانے میں مدد کی ہے، جن میں چند کو امریکی حمایت حاصل ہے۔