بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر سال 2018میں 2ہزارسے ز ائد بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی, 30سےزا ئدافراد شہید
بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر سال 2018میں 2ہزارسے ز ائد بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔قابض بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر کے علاقوں سے آزادکشمیرکے سول علاقوں پر بلااشتعال گولہ باری اور فائرنگ کی جس کے نتیجے میں پورے سال کے دوران 30سے زاید افراد شہید جبکہ 130افراد زخمی ہوئے جن میں خواتین،بچے اور بزرگ بھی شامل ہیں۔بھارتی فوج نے سول آبادی کے ساتھ ساتھ 30ستمبر کو ضلع حویلی کے قریب وزیراعظم آزادکشمیر کے ہیلی کاپٹر پر بھی فائرنگ کی گئی۔وزیراعظم راجہ فاروق حیدر،وزراء اور فضائی عملہ محفوظ رہا۔نکیال ،بھمبر،لیپہ،وادی نیلم،کھوئی رٹہ ،عباسپور،کوٹلی ،چھم،پانڈو سیکٹر،چکوٹھی،افتخار آباد سمیت کنٹرول لائن کے 13انتخابی حلقوں کے 30سے زایدمقامات کو نشانہ بنایا۔پورے سال کے دوران ڈیڑھ سو کے قریب مکانات اوردکانیں مکمل تباہ ہوئیں جبکہ 50سے زاید مویشی بھی ہلاک ہوئے۔ان علاقوں میں بھارتی فوج کی جانب سے فائرنگ اور گولہ باری کے باعث مساجد،مدارس ،سڑکیں اور طبی مراکزبھی متاثرہوئے اور سب سے زیادہ حرج بچوں کی تعلیم پرہوا۔بھارتی فوج نے چند روز قبل وادی نیلم کے صدر مقام اٹھمقام پر بھی گولے داغے جو نسبتاً کم خطرناک علاقہ شمار ہوتا تھا تاہم پاک فوج نے پورے سال بھارتی فوج کی جارحیت کا بروقت اور منہ توڑ جواب دیا۔کنٹرول لائن پر حکومت کی جانب سے شہریوں کے لیے پختہ بنکرز کی تعمیر کا فیصلہ بھی کیاگیا تھا جس کے لیے فنڈز وفاقی حکومت نے دینے تھے تاہم دو سال گزرنے کے باوجود فنڈز نہیں آسکے جبکہ ان علاقوں میں شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت مکانات اور دکانات کی تعمیر شروع کررکھی ہے البتہ حکومت نے بھی کنٹرول لائن پر شہیداور زخمی ہونیوالوں کونقد فوری امداد کی ہے۔