منی لانڈرنگ کیخلاف سب سے بڑی کارروائی کرنے جا رہے ہیں، وزیراعظم عمران خان
وزیراعظم نے سفیروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ' منی لانڈرنگ پر بھی آپ کی بڑی مدد چاہیے کیونکہمنی لانڈرنگ کے حوالے جعلی بینک اکاؤنٹس کی رپورٹ پڑھی ہوگی اور کس سطح پر پیسہ چوری ہوکر باہر جا رہا ہے'ان کا کہنا تھا کہ ' منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے کوششیں تیز کرنا ہوں گی، لوٹی ہوئی قومی دولت کی واپسی کے لیے مختلف ممالک سےمعاہدے کر رہے ہیں'۔
اسلام آباد میں دو روزہ سفرا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘قومی وقار کی بات پر مذاق اڑا یا جاتا ہے، قوموں کی غیرت بڑی اہمیت رکھتی ہے’۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے چار ماہ بڑے مشکل گزارے ہیں، بجلی، گیس اور پی آئی اے سمیت ہر جگہ خسارہ ہی خسارہ تھا، اب بھی پاکستان کو چیلنجز درپیش ہیں تاہم بحرانی صورت حال نہیں، میں جتنا آج مطمئن ہوں پہلے نہیں تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ سارے مسائل کی وجہ بد انتظامی ہے، اسے درست کرلیں تو مسئلے حل ہوجائیں گے، ماضی میں اسٹرکچرل اصلاحات پر کسی نے عمل نہیں کیا۔گزشتہ حکومت کی اور وزیرخارجہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'واشنگٹن میں ایشیا سوسائٹی میں پاکستان تحریک انصاف اور اپنے اندر فرق کے سوال پر وزیرخارجہ کہتا ہے کہ ہم لبرل ہیں اور یہ تحریک انصاف مولویوں کے ساتھ ہے'۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'اس ملک کی اشرافیہ نے پیسے لینے کے لیے اپنے آپ کو لبرل بنا کر ملک میں تقسیم پیدا کی اور میں نے خود صحافیوں کو دیکھا کہ بنیاد پرست آئیں گے لیکن دنیا میں ہر جگہ اکثریت جدید ہوتے ہیں اور بنیاد پرست بھی ہوتے ہیں'۔انہوں نے کہا کہ ہم نےمختصر مدت کے مفاد کے لیے غلط فیصلے کیے اور اشرافیہ ذاتی مفاد کے لیے بیرون ملک پاکستان منفی تشخص پیش کرتی رہی۔سفیروں کو اپنی ترجیحات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ 'میں چاہتا ہوں کہ سب سے پہلے دفتر خارجہ اپنی ذہنیت تبدیل کرے، ہمیں اپنے سفیروں سے وہ کام چاہتے ہیں جو ابھی تک نہیں ہوا اور پاکستان ٹیم ورک سے ہی اس صورت حال سے باہر آئے گا'۔ان کا کہنا تھا کہ 'دفتر خارجہ اور سفیروں سمیت دیگر اداروں سے رابطہ بہت ضروری ہے کیونکہ جن چیلنجز کا سامنا ہے ان پر معمول کے طریقوں سے قابو نہیں پاسکتے ہیں'۔ عمران خان نے کہا کہ 'سفیروں سے سب سے پہلے میں یہ چاہتا ہوں کہ سمندر پار پاکستانیوں سے معاملات ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہے جو استعمال میں نہیں ہے اس لیے ان کے لیے تمام رکاوٹیں ختم کرنے ہیں اور ان کی فہرستیں بنائیں تاکہ ہم ان سے رابطہ کرسکیں، آپ ان سے مسلسل رابطے میں رہیں کیونکہ وہ سرمایہ کاری کریں گے'۔سفیروں کو وزیراعظم نے کہا کہ 'دوسرے نمبر پر باہر رہنے والے ہمارے محنت کش کے لیے آسانیاں پیدا کریں، ان کے لیے خاص رحم ہونا چاہیے کیونکہ 19 ارب ڈالر نہ آئے تو ہمارا کیا حال ہو اس لیے ان کی خدمت کریں'۔انہوں نے کہا کہ 'برآمدات کے حوالے سے توجہ دیں کہ ہم افریقہ اور لاطینی امریکی ممالک کو کیا فروخت کرسکتے ہیں اور وہاں جائیں تو آپ رپورٹ لیں کہ ہم کیا کررہے ہیں'۔