کراچی بدامنی عمل درآمد کیس میں اویس مظفر ٹپی اور سینئر ممبر ریوینوشاہ زر شمعون کو نوٹسز جاری کردیئے گئے۔
سپریم کورٹ رجسٹری میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی، جس میں ریونیو معاملات کا جائزہ لیا گیا، دوران سماعت درخواست گزار محمود اختر نقوی نے بتایا کہ بورڈ آف ریونیو پر صدر آصف علی زرداری کے منہ بولے بھائی مظفر ٹپی کی حکمرانی ہے، جس کے ساتھ شاہ زرشمعون، سینئرممبربورڈ آف ریونیو سیکشن افسریارمحمد بوسدارمنظوراحمد اوردیگربھی ملوث ہے۔ ان افراد کیخلاف ڈیڑھ سو سے زائد کیسزہیں جن سے حکومت کو اربوں کا نقصان ہوا، جسٹس سرمد جلال عثمانی نے پوچھا کہ ہر آدمی ٹپی ٹپی کرتا ہے آخر یہ ہے کون؟اس کے خلاف ایف آئی آر کیوں نہیں کٹوائی جاتی، جس پرسینئر ممبر بورڈ آف ریونیو شاہ شمعون کا کہنا تھا کہ وہ ٹپی کونہیں جانتے۔ جسٹس سرمد جلال عثمانی نے ریمارکس دیئے کہ اس آدمی کودنیا جانتی ہے بس آپ نہیں جانتے، کیا آپ اس بات کا حلف دے سکتے ہیں؟۔ محمود اخترنقوی نے کہا کہ اویس ٹپی اور یار محمد بزداراسٹیٹ بینک کی جعلی مہریں لگا کر پیسہ بنا رہے ہیں۔ ان لوگوں نے نیشنل ہائی وے پر دس کروڑ روپے فی ایکڑمالیت کی زمین دس ہزار فی ایکڑ میں فروخت کردی۔ بورڈ آف ریونیو کے وکیل یاور فاروقی نے عدالت کو بتایا کہ سندھ کے چھ ہزار دیہات میں سے آٹھ سو چوہتر کا ریکارڈ جل گیا تھا تاہم ریکارڈ اپ ڈیٹ کرلیاگیا ہے، زمینیں انڈسٹریز کے لیے الاٹ کی گئی ہیں،جسٹس خلجی عارف نے محکمہ ریونیو کے وکیل سے استفسارکیا کہ یہ بتائیں انڈسٹری نہ لگنے پرکتنی زمینیں واپس لی گئیں؟جو فہرست ہمیں فراہم کی گئی اس میں بڑے بڑے بااثر لوگوں کے نام ہیں، عدالت نے اویس مظفر ٹپی اور سینئر ممبر ریوینوشازرشمعون کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت آئندہ سیشن تک ملتوی کردی، سپریم کورٹ نے قراردیا کہ عدالتی حکم کے تحت سرکاری زمینوں کی الاٹ منٹ پرپابندی لگائی گئی تھی پرائیویٹ زمینوں پرنہیں،محکمہ ریونیو شہریوں کو پریشان نہ کرے۔