انقلابی شاعر حبیب جالب کا نویں واں یوم پیدائش آج منایا جارہا ہے

حبیب جالب نے زندگی بھر جو کچھ لکھا، بے لاگ اور بے باک لکھا، نہ ظلم و ستم کو لطف و کرم سے تشبیہ دی اور نہ دکھ کو دوا لکھا،، حبیب جالب کی آنکھ نے جو دیکھا اوردل نے جو محسوس کیا اس کومن و عن اشعار میں ڈھال دیا،، نتائج کی پرواہ کئے بغیر انہوں نے جابر اور آمر حکمران کے سامنے کلمہ حق بیان کیا حبیب جالب نے متعدد بار قید و بند کی صعوبتیں بھی جھیلیں،،، قریباً ہر شعری مجموعہ ضبط کیا گیا لیکن اسے شہرت دوام ہی ملیحبیب جالب شاعر عوام تھے ، جنہوں نے ہمیشہ آمریت اور غیر جمہوری قوتوں کے خلاف آواز بلند کی اور ہمیشہ حق اور سچائی کی بات کیانہوں نے جہاں اپنی بے باک شاعری سے اردو ادب کو نئی جہتوں سے روشناس کرایا وہیں رومانوی شاعری کو جو اسلوب دیا اس میں جذبوں کی شدت نمایاں ہے۔ اُن کی نظموں کے پانچ مجموعے ۔ برگ آوارہ ، سرمقتل ، عہد ستم ، ذکر بہتے خون کا اور گوشے میں قفس شائع ہوئے۔ حبيب جالب درباروں سے صعوبتيں اور کچے گھروں سے چاہتيں سميٹتے12مارچ 1993 کو اس جہان فانی سے رخصت ہوگئے۔