نیتن یاہو کی ماسکو میں روسی صدر سے ملاقات
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے بدھ کو روس کے صدر ولادی میر پوتین سے ماسکو میں ملاقات کی ہے اور ان سے ایران کے خلاف کارروائی سمیت مشرقِ اوسط میں سیکورٹی کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
کریملن میں دونوں رہنماؤں نے شام میں فوجی کارروائی کے دوران میں کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے حوالے بھی بات چیت ہے۔شام میں روس کے لڑاکا طیارے صدر بشارالاسد کی حمایت میں جنگی کارروائیاں کررہے ہیں جبکہ اسرائیل وہاں ایران کے خلاف کارروائی کر رہا ہے اور اس کے لڑاکا طیارے ایرانی اہداف کو گاہے گاہے اپنے فضائی حملوں میں نشانہ بناتے رہتے ہیں‘‘۔
ایران، لبنانی ملیشیا حزب اللہ اور روس شامی صدر بشار الاسد کے اتحادی ہیں اور ان تینوں کی عسکری حمایت کی بدولت ہی شامی فوج کو جنگ کا پانسا پلٹنے میں مدد ملی ہے اور انھوں نے باغیوں کے زیر قبضہ کم وبیش تمام علاقے واگزار کرا لیے ہیں۔
نیتن یاہو نے روسی صدر سے ملاقات میں اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ ’’ خطے کی سلامتی اور استحکام کو سب سے زیادہ ایران سے خطرہ درپیش ہے۔ہم اس خطرے کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے‘‘۔
نیتن یاہو نے یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ وہ اسرائیل کے روایتی دشمن ملک کو شامی علاقے کو ایک فوجی اڈے کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ماسکو کے دورے سے قبل انھوں نے کہا تھا کہ وہ روسی صدر سے ایران کے شام میں بڑھتے ہوئے قدموں کو روکنے کے لیے چیت کریں گے۔
نیتن یاہو کے ہمراہ ان کے قومی سلامتی کے مشیر میر بن شبت اور ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ تامر ہائمین بھی ماسکو کے دورے پر گئے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم اور روسی صدر ولادی میر پوتین کے درمیان گذشتہ سال 17 ستمبر کے واقعے کے بعد یہ پہلی ملاقات ہے۔تب شام کے فضائی دفاعی نظام نے روس کے ایک لڑاکا طیارے کو غلطی سے مار گرایا تھا۔اس واقعے میں 15 روسی فوجی ہلاک ہوگئے تھے ۔اس پر روس اور ا سرائیل کے درمیان سخت کشیدگی پیدا ہوگئی تھی اورر وس نے اسرائیل کو اس واقعے کا ذمے دار قرار دیا تھا۔
اس کے بعد نیتن یاہو اور صدر پوتین نے ٹیلی فون پر تو متعدد مرتبہ بات چیت کی تھی اور ان کے درمیان نومبر میں پیرس میں مختصر لمحات کے لیے آمنا سامنا بھی ہوا تھا۔