پاکستان بھارت کےساتھ دہشتگردی سمیت تمام مسائل پرمذاکرات کےلئےتیارہے:ترجمان دفتر خارجہ
دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے اعادہ کیا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ دہشت گردی سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کےلئے تیار ہے۔ آج اسلام آباد میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے انہوں نے کہا کشمیر کا مسئلہ اہم ہے اور یہ ہمیشہ مذاکرات کا لازمی حصہ رہے گا۔بھارتی جارحیت کے حوالے سے مختلف ملکوں کی طرف سے جاری کردہ بیانات سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ہم نے عالمی برادری کو بتایا ہے کہ اگر کوئی دہشت گرد تنظیم موجود بھی ہو جس کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہو تو بین الاقوامی قوانین کسی دوسرے ملک کو جارحیت کی اجازت نہیں دیتا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے بہانے بغیر ثبوت کے اس قسم کا حملہ قیاس آرائیوں کو جنم دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے قومی لائحہ عمل کے تحت اپنی سرزمین سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کےلئے جامع کا رروائی کی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت میں یہ آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ وزیراعظم نریندرا مودی کی پالیسیاں پورے خطے کوتباہی کی جانب دھکیل رہی ہیں۔ ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا ہے کہ اگر کل ابوظہبی میں اسلامی تعاون تنظیم کی وزرا خارجہ کی کونسل کے اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج شرکت کرتی ہیں توہم اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان امن چاہتا ہے یہ جو کشیدگی ہے یہ نہ ہی پاکستان کے فائدے میں ہے اور نہ ہی بھارت کے فائدے میں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امن کے قیام کی کوشش کو ہماری کمزوری نہیں سمجھا جائے، یہ کمزوری نہیں ہے، پاکستان کی تاریخ میں جب ہم پیچھے دیکھتے ہیں تو بہادر شاہ ظفر تھا اور ٹیپو سلطان، بہادر شاہ ظفر نے موت کے بجائے غلامی کو چنا تھا جبکہ ٹیپو سلطان نے غلامی کو نہیں چنا تھا، اس قوم کا ہیرو ٹیپو سلطان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک غیرت مند قوم آزادی کے لیے لڑے گی تو وہ غلامی کا نہیں سوچے گی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نریندر مودی کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ کسی کو اس جانب نہ دھکیلیں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ پاکستان کی فوج اس وقت کتنی تیاری کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں یہ بھی جانتا ہوں کہ کل رات پاکستان پر میزائل حملے کا خطرہ تھا جس کا جواب دینے کے لیے ہماری فوج تیار تھی۔وزیراعظم نے کہا کہ میں آج اس پلیٹ فارم سے ہندوستان کو کہ رہا ہوں کہ اس معاملے کو اس سے آگے نہ لے کرجائیں کیونکہ جو بھی آپ کریں گے پاکستان اس کا جواب دینے کے لیے مجبور ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم دونوں ممالک کے پاس جیسے ہتھیار ہیں تو انہیں ایسا سوچنا بھی نہیں چاہیے، میں امید کرتا ہوں کہ عالمی برادری بھی اس میں اپنا کردار ادا کرے گی تاکہ صورتحال زیادہ کشیدہ نہ ہو۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس وقت ہمارے لیے سعودی عرب کے ولی عہد کا دورہ انتہائی اہم تھا جس میں انہوں نے سرمایہ کاری کرنی تھی، کون سا ملک اتنے اہم ایونٹ کے موقع پر خود دہشت گردی کروا کر اثر انداز ہونے کی کوشش کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ سمجھ نہیں آرہی کہ اس سے ہمیں کیا ملنا تھا، اس لیے ہم نے بھارت سے کہا کہ کسی بھی قسم کی ایکشن ایبل انٹیلی جنس دیں گے تو ہم کارروائی کریں گے، وزیراعظم کے مطابق ہم نے بھارت سے کہا کہ آپ ہمیں ثبوت دیں ہم کارروائی کریں گے لیکن بدقسمتی ثبوت دینے کے بجائے ہندوستان نے جنگ کا ماحول بنایا۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کررہا ہے جس کے تحت ہم پاکستان میں مسلح ملیشیا کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ کسی اور ملک کے خلاف ہماری سرزمین استعمال کرے۔