تعلیمی اور تجارتی ادارے بند کرکے دہشتگردی ختم نہیں ہوگی، سکول کھلے رہنے کے ساتھ بھی سیکیورٹی پلاننگ ہوسکتی ہے:چودھری نثار

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ چودھری نثار نے جہاں سکولوں کی بندش کی مذمت کی وہیں پیپلزپارٹی پر بھی تنقید کے خوب نشتر چلائے،، کہتے ہیں جنگ صرف بندوقوں سے نہیں لڑی جاتی، نفسیاتی بھی ہوتی ہے، بندوقوں کی جنگ پاک فوج کی مدد سے جیت رہے ہیں، مگر نفسیاتی جنگ ہار رہے ہیں، عجیب اتفاق ہے کہ جنہوں نے نیشنل ایکشن پلان پڑھا تک نہیں وہ اس پر تبصرے کر رہے ہیں، کہا جاتا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان فوج کے ذریعے چل رہا ہے، چند سیاسی عناصر کو درد کوئی اور ہے مگر وہ عصہ نیشنل ایکشن پلان پر نکالتے ہیں،وزیرداخلہ نے کہا کہ دہشتگردی کےخلاف سیاسی اتفاق رائے اور عسکری تعاون سے کامیابیاں حاصل ہوئیں، افواج، پولیس اور دیگر اداروں کی مدد سے دہشتگردی کیخلاف جنگ جیت رہے ہیں، امن مہینوں کے حساب سے آتا ہے مگر یہاں مہینوں بعد کوئی ایک واقعہ رونما ہوجائے تو طوفان برپا کردیا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ تجارتی اور تعلیمی ادارے بند کرکے نہیں ہوگا، خیبر پی کے نے سکول بند نہ کر کے اچھی مثال قائم کی، دہشتگردی کے خلاف منصوبہ بندی سکول کھلے رکھنے کے ساتھ بھی کی جا سکتی ہے،وزیرداخلہ نے کہا کہقوم حالت جنگ میں اور یہاں ہر بات پر نکتہ چینی اور پوائنٹ اسکورنگ کی جا رہی ہے، درد پیٹ میں ہے اور شور سر درد کا مچا ہے، ڈاکٹر عاصم کیس میں کسی کو مسئلہ ہے تو وہ ان سے رابطہ کرے، انہوں نے کہا کہ یہاں جھوٹ اتنا بولاجاتا ہے کہ لوگ اسے سچ تصور کرنے لگتے ہیں، سندھ حکومت بار بار ایک بات کرتی ہے کہ وزیراعظم نے کہا وزیرداخلہ کراچی جائیں، مگر وہ کراچی اس لیے نہیں گئے کہ ان کی آمد پر غلط ترجمانی ہوگی، وزیرداخلہ نے کہا کہ بہت ہوچکا، اب حقائق ایک ایک کر کے قوم کے سامنے رکھے جائیں گے، پوائنٹ سکورنگ کر کے ابہام پیدا کرنے والوں کو بے نقاب کرنے کا وقت آگیا ہے،،وزیرداخلہ نے کہا کہ سندھ اور وفاق کے تنازع پر تنقید کرنے والے یہ نہیں دیکھتے کہ غلط کون ہے، اپوزیشن لیڈر نے عہدے کا خوب فائدہ اٹھایا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مولانا عبدالعزیز سے متعلق غلط فہمیاں پیدا کی جا رہی ہیں، مگر وہ اس کا جواب سینیٹ میں دیں گے ۔