قصورمیں زیادتی کے بعد قتل ہونیوالی ایمان فاطمہ کے مبینہ ملزم مدثرکو جعلی پولیس مقابلے میں مارا گیا
قصورمیں زیادتی کےبعد قتل ہونے والی ایمان فاطمہ کے مبینہ ملزم مدثر کو پولیس مقابلے میں مارنے کے معاملہ پر جے آئی ٹی نے چھ پولیس اہلکاروں کو طلب کیا۔ ذرائع کے مطابق پولیس اہلکاروں نے جے آئی ٹی کے سامنے بیانات قلمبند کرائے جن میں تضاد پر اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ذرائع کےمطابق اہلکاروں کے بیانات سے پولیس مقابلہ جعلی ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ حراست میں لیے اہلکاروں سے تھانہ صدر میں تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ تفتیش میں مدثر سے متعلق ثبوت فراہم نہ کرنے پر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جا سکتا ہے۔ جے آئی ٹی نے مدثر کو مقابلے میں پار کرنے والے چھ اہلکاروں کو گزشتہ روز طلب کیا تھا۔ گرفتار اہلکاروں میں سب انسپکٹر محمد علی، اے ایس آئی تنویر، اے ایس آئی شریف، کانسٹیبل محمد عامر، کانسٹیبل عابد حسین اور کانسٹیبل خالد شامل ہیں۔ واضح رہے کہ فروری دوہزار سترہ میں پولیس نے مدثر کو ایمان فاطمہ کا قاتل قرار دیتے ہوئے مقابلے میں پار کر دیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ مقابلے کے بعد پولیس نے مقدمے میں مدثر کے بھائی عدنان کو بھی نامزد کیا تھا