12 سال سے جعلی ڈاکٹر بن کر لوگوں کو لوٹنے والا شخص گرفتار
مصری حکام نے ایک ایسے شہری کو گرفتار کیا جس نے ڈاکٹر کا بھیس بدل کر 12 سال سے لوگوں کے ساتھ دھوکہ دہی کی اور طب کے پیشے کو بدنام کیا ہے۔
سیکیورٹی سروسز نےجعلی ڈاکٹر عبدالتواب الطحاوی کو گرفتار کرنے کے بعد اس کےخلاف قانون کے مطابق کارروائی شروع کردی ہے۔ گرفتار عطائی کا دعویٰ ہے کہ وہ جسم کی اندرونی بیماریوں ، جگر اور نظام انہضام کےعوارض میں مہارت رکھتا ہے۔ اس نے الفیوم گورنری کے دو گاوں میں دو کلینک بھی کھول رکھے ہیں۔
مقامی لوگ اسے جانتے ہیں مگر کسی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ اس کے پاس طب کی تعلیم مکمل نہیں اور وہ ڈاکٹر نہیں ہے۔ اس کےباوجود وہ لوگوں کو علاج کے نسخے تجویز کرتا اور کرونا وبا کے پروٹوکول تحریر کرتا۔
یہ بھی پتہ چلا کہ جعلی ڈاکٹر جس کی عمر 46 سال ہے نے میڈیکل کی فیکلٹی میں تعلیم حاصل کی تھی اور تیسرے سال میں اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ دی تھی۔ طب کی تعلیم مکمل کیے بغیر اس نے اپنا پروفیشنل کارڈ بنا رکھا تھا جس پراس نے خود کو ماہر اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ڈاکٹر ظاہر کررکھا تھا۔
گاؤں میں دو کلینک
عطئی عبدالتواب الطحاوی نے جعلی اجازت نامے کے حصول کے بعد بچوں کے امراض، پیٹ کےامراض، معدے اور جگر کی بیماریوں کے علاج کے لیے سنھور اور فیدیمین کے مقامات پر دو الگ الگ کلینک بھی کھول رکھے تھے۔
اس جعلی ڈاکٹر کا راز اس وقت فاش ہوا جس کے اس کے لکھے نسخوں اور اس کی طرف سے مریضوں کے لیبارٹری ٹیسٹوں کےبارے میں لکھے نسخوں میں فاش غطیاں سامنے آئیں۔ اس کے نسخوں میں استعمال ہونےوالے الفاظ اور اصطلاحات مروجہ طب کی اصطلاحات سے مطابق نہیں رکھتی تھیں۔
اس سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ اس کا ڈاکٹرز سنڈیکیٹ کے ریکارڈ میں اندراج نہیں ہے اور یہ کہ اس نے صرف ایک ہائی اسکول ڈپلومہ کیا ہے اور اس نے اپنی میڈیکل کی تعلیم مکمل نہیں کی ہے۔
سانہور اور فدیمین دیہات کے متعدد باشندوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ جعلی ڈاکٹر بہت سے مریضوں کا علاج کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ اس نے اپنی کلینک پر ایکسرے اور ’ای سی جی‘ مشینیں بھی لگا رکھی تھیں جس سے کسی کو اس کے جعلی ہونے کا شبہ نہیں ہوا۔