سپریم کورٹ نے ملک ریاض توہین عدالت کیس سماعت چار جولائی تک ملتوی کر دی۔
جسٹس شاکراللہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی،ملک رياض کے وکيل ڈاکٹرعبد الباسط نے کہا کہ درخواست گزار شکايت کنندہ نہيں کیونکہ چيف جسٹس نے سوموٹو رجسٹرار کے نوٹس پر ليا تھا۔ اس مقدمے ميں درخواست گزارکو صرف معلومات فراہم کرنے والا ہی کہا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر باسط کے مطابق اگر يہ پٹيشن ہوتی تو درخواست گزار پراسيکيوٹر بن سکتے تھے ليکن يہ مقدمہ ازخود نوٹس ہے۔ ڈاکٹرباسط نے کہا کيا اس سطح پر رجسٹرار کا نوٹ ہی واحد ثبوت ہے کيونکہ مجھے شواہد کي حقيقت کا تعين بھی کرنا ہے۔ ڈاکٹر باسط نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کو تمام حقائق اور طريقہ کار کا علم ہونا چاہيے تاکہ ٹرائل کی شفافيت سے مطمئن ہو سکيں۔اس پر جسٹس شاکراللہ جان نے ریمارکس دیئے کہ يہ بنچ تمام معاملات کی سماعت نہيں کرے گا بلکہ صرف پريس کانفرنس کے معاملے کو ديکھيں گے۔عدالت نے کہا کہ ملک رياض کی پريس کانفرنس کا متن اورويڈيو کا ريکارڈ موجود ہے تاہم ابھی پراسيکيوٹر نامزد کرنے کا وقت نہيں،صرف ابتدائی سماعت ميں ملزم کو دفاع کا موقع دے رہے ہيں۔ درخواست گزار اشرف گجر نے عدالت سے استدعا کی کہ ويڈيو کو بھی کيس کا حصہ بنايا جائے۔ دوران سماعت عدالت نے ملک رياض کو حاضری سے مستثنی قرار دينے کی درخواست مسترد کر تے ہوئے انہیں آئندہ سماعت پر ذاتی حيثيت ميں پيش ہونے کا بھی حکم ديا۔ جسٹس شاکر اللہ جان نے کہا کہ ڈاکٹر عبد الباسط اپنا جواب آئندہ تاريخ سماعت سے دو دن قبل جمع کرائيں۔ بعد ازاں سماعت چار جولائی تک ملتوی کر دی گئی۔