حماس کے ساتھ قیدیوں کے جلد تبادلے کیلئے تیار ہیں۔ اسرائیل
اسرائیلی حکومت کے سینئر حکام نے کہا ہے کہ حکومت اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے جلد ازجلد معاہدے کے لیے تیار ہے۔اسرائیلی حکام نے غیرملکی خبررساں ادارے کو بتایا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کی رہائی کی کوششیں عالمی ثالثوں کے ذریعے جاری ہیں۔ حماس کو یہ پیغام پہنچایاگیا کہ وہ گیلاد شالیت کی رہائی کی طرز پر طے پائے معاہدے کی طرح نئے معاہدے کے لیے کوئی پیشگی شرط پیش نہ کرے۔صہیونی ریاست کی طرف سے حماس کے لیے بھجوائے گئے پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ حماس ان فلسطینیوں کواپنی فہرست میں شامل نہ کرے جو یہودی فوجیوں یا آباد کاروں کے قتل میں ملوث ہیں۔ صہیونی حکام نے کہاکہ قیدیوں کے تبادلے کی نئی ڈیل ماضی کے معاہدوں سے مشابہ نہیں ہوگی۔اسرائیلی حکام نے کہا کہ تیسرے فریق کے ذریعے حماس کو یہ پیغام پہنچایا گیا کہ جب تک اسرائیلی فوجی رہا نہیں ہوجاتے اس وقت تک غزہ میں انسانی بحران کے حل میں کسی قسم کی پیش رفت نہیں ہوگی۔ادھر حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے ایک ماہ پیشتر غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئے چار اسرائیلیوں کی تصاویر جاری کی گئی تھیں۔ ان کے نام شال ارون، ھدار گولڈن، آباراھام منگسٹو اور ھاشم بدوی السید بتائے جاتے ہیں تاہم ان کے بارے میں مفت میں کسی قسم کی تفصیلات نہ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔حماس نے شرط عاید کی ہے کہ اسرائیل قیدیوں کے تبادلے کے کسی نئے معاہدے سے قبل 2011 میں طے پائےوفا احرار معاہدے کے تحت رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کئے گئے فلسطینیوں کورہا کرے۔ اسرائیلی فوج نے 2011 میں گیلاد شالیت کے بدلے میں رہا ہونے والے 1050 فلسطینیوں میں سے 50 سے زائد کو دوبارہ گرفتار کرنے کے ساتھ ان کی سابقہ سزائیں بھی بحال کردی ہیں۔