انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنیسٹی نے موصل فضائی حملے میں ہلاکتوں کی ذمہ داری عراقی اور امریکی افواج پر عائد کر دی
اقوام متحدہ نے عراقی اور امریکی اتحاد سے موصل کی جنگی حکمت عملی پر نظرثانی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ موصل پر حالیہ فضائی حملے میں دو سو سے زائد عام شہری مارے گئے تھے, انسانی حقوق کے عالمی ادارے کا کہنا ہے امریکی اتحاد کو عام شہریوں کا خون بہانے سے گریز کرنا چاہیے۔ جس وقت موصل پر بم برسائے جا رہے تھے اس وقت شہری اپنے خاندانوں سمیت گھروں میں موجود تھے۔ موصل میں داعش عام شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ نے تنبیہ کی کہ امریکہ کی سرپرستی میں لڑنے والی فوجیں اس جال میں پھنسنے سے بچیں اور عالمی قوانین کا احترام کریں,ادھر ایمنیسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ موصل پر عراقی اور امریکی اتحاد کے جنگی طیاروں کا حالیہ حملہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں لایا جا سکتا ہے, تنظیم کا کہنا ہے کہ موصل پر فضائی حملے کے وقت حکام کی جانب سے شہریوں کو علاقے سے نکلنے کا نہیں کہا گیا جس سے اتنی زیادہ ہلاکتیں ہوئیں, ایمنیسٹی کے کہنا ہے کہ موصل میں شہریوں کا جان و مال محفوظ نہیں رہا