سپریم کورٹ نے حکومت کو حسین حقانی کو واپس لانے سے کیلئے ایک ماہ کا وقت دے دیا
حسین حقانی کو واپس لانے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت عظمی کو آگاہ کیا کہ حسین حقانی پر ایف آئی آر کے اندراج کی نقل جمع کروادی ہے عدالت ایک موقع دیدیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حسین حقانی کی واپسی سےمتعلق ابھی تک مثبت پیشرفت نہیں ہوئی۔ وہ عدالت کوواپس آنے کی یقین دہانی کرواکے گئے تھے۔ عدالتی احکامات پر عمل کرنا حکومت کا کام ہے۔ ٹی وی پر بیٹھ کرلوگ کہتے ہیں گڑھے مردے اکھاڑے جارہے ہیں۔ یہ گڑھے مردے اکھاڑنے والی بات نہیں ہے۔ میڈیا پر زیرالتوا مقدمات پر کوئی رائے زنی نہیں ہونی چاہیے۔ ہوسکتا ہے زیرالتوا مقدمات پر میڈیا کورائے دینے سے روک دیں۔ جنہیں تبصروں کا شوق ہے انہیں نوٹس دیکر بلالیں۔ سپریم کورٹ نے حکومت کو حسین حقانی کووطن واپس لانے کے لیے ایک ماہ کا وقت دے دیا۔ عدالت کے مطابق حسین حقانی کی واپسی کے لئے مزید تاخیر برداشت نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی سے مکالمہ میں کہا کہ بتا دیں کتنے دنوں میں نتائج دے سکتے ہیں۔ ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ حسین حقانی کی واپسی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ دائمی وارنٹ کے اجراء کے بعد ریڈ وارنٹ کیلئے انٹرپول سے رابطہ کریں گے میں خود بھی امریکا جاؤں گا۔ امریکہ میں وکیل کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔