ایرانی صدرسے حماس رہنما اسماعیل ھنیہ کی ملاقات
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے اسلامی تحریک مزاحمت (حماس )کے رہنما اسماعیل ھنیہ نے ملاقات کی ہے ، اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ یا سیاست کے ذریعے فلسطینی عوام پر اپنی مرضی مسلط نہیں کر سکتا ۔اسماعیل ھنیہ نے ایرانی دارالحکومت تہران میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ ملاقات کی ،اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ طوفان الاقصیٰ معرکے نے قابض دشمن کو شکست سے دوچار کیا، جو کہ اس جنگ میں اب تک اپنے کسی بھی مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔ اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ کچھ بھی ہو اس ریاست پر مقدمہ چلایا جائے گا اور اس کے جرائم کو بے نقاب کیا جائے گا۔ غزہ کے حالیہ واقعات امریکہ اور مغربی ممالک کے لئے ایک سکینڈل ہیں جو اسرائیلی قابض کی حمایت کرتے ہیں۔حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ نے عالم اسلام کو صبر آزما غزہ کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔اپنی طرف سے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ دنیا جان چکی ہے کہ اسرائیلی قابض دشمن خطے میں سلامتی کو عدم استحکام کے لئے ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ بعض اسلامی ممالک کے رہنمائوں کی جانب سے اس حوالے سے کارروائی نہ کرنے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے ٹھوس فیصلوں کی کمی اسرائیلی کو فلسطینیوں کے خلاف اپنے جرائم جاری رکھنے کا حوصلہ فراہم کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حماس اور باقی فلسطینی مزاحمتی جماعتوں نے اپنی ہمت اور جدوجہد سے اور مظلوم فلسطینی بچوں نے اپنے معصوم خون سے ثابت کر دیا کہ غزہ میں تاریخ کا سب سے بڑا جنگی جرم اور نسل کشی امریکہ کی حمایت سے کی گئی۔7 اکتوبر سے اسرائیلی قابض افواج غزہ کی پٹی پر تباہ کن جنگ چھیڑ رہی ہے جس کے نتیجے میں ایک لاکھ بیس ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید، زخمی اور لاپتہ ہوئے ہیں، جن میں سے 72 فیصد بچے اور خواتین ہیں، اس کے علاوہ 20 لاکھ بے گھر ہوئے ہیں۔