سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے توہین عدالت اورصحافیوں پر نقاب پوش اہلکاروں کے تشدد سے متعلق توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی، ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادرتھیبو ، ڈی آئی جی فیروزشاہ اور اے آئی جی اسپیشل برانچ فیصل بشیر میمن اور دیگر متعلقہ افسران نے حلف نامے جمع کروادیئے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت میں بیان دیا کہ تمام افسران اپنے آپ کو عدالت عالیہ کے رحم و کرم پرچھوڑتے ہیں،،، جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ اگروزیراعلیٰ پولیس افسران کیخلاف کارروائی کرتے تو ہمیں نوٹس لینے کی ضرورت نہ پڑتی، جس پرایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ عدالت نے نوٹس لیکر سماعت شروع کردی اس لئے وزیراعلیٰ سندھ نےکارروائی نہیں کی، جسٹس سجاد علی شاہ نے ہدایت دی کہ ہم سماعت روک دیتے ہیں، چیف سیکریٹری سندھ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سے ملاقات کریں،دیکھتے ہیں وزیراعلیٰ کیا کارروائی کرتے ہیں ،اگر کارروائی نہ کی گئی تو عدالت خود کارروائی کرے گی، دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ عدالت مہلت دے، حکومت اطمینان بخش کارروائی کرے گی، عدالت نے سماعت یکم جون تک کے لیے ملتوی کرتے ہوئے انتباہ کیا کہ اگر پولیس افسران کے وکیل فاروق ایچ نائیک آئندہ سماعت پر پیش نہ ہوئےتو ان کی درخواست مسترد کر دی جائے گی۔